کورونا ویکسین ایکسپورٹ کر دی گئیں اور ہندوستان بحران سے دو چار ہو گیا، ذمہ دار کون؟ پرینکا گاندھی
پرینکا گاندھی نے کہا کہ آج ریاستوں کو گلوبل ٹینڈر نکال کر ویکسین طلب کرنی پڑ رہی ہے اور کمپنیوں کی جانب سے انہیں مایوسی ہاتھ لگی ہے، لیکن مرکزی حکومت ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے۔
نئی دہلی: کانگریس پارٹی کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ذمہ دار کون؟ مہم کے تحت مرکزی حکومت سے ملک میں جاری کورونا بحران کے سلسلہ میں سوال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں تیار ہونے والی کورونا ویکسین دوسرے ملکوں میں بھیج دی گئیں اور اس کے بعد ملک ویکسین کی قلت کا شکار ہو گیا، اس کا ذمہ دار کون ہے؟
پرینکا گاندھی نے فیس بک، ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر پوسٹ کر کے مودی حکومت کو ویکسینیشن کی سست رفتار پر سوال اٹھایا۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری نے ویکسین کے تعلق سے تین اہم سوال کیے:
وزیر اعظم مودی کے بیان کے مطابق ان کی حکومت گزشتہ سال ہی ٹیکہ کاری کے جامع منصوبہ کے ساتھ تیار تھی، ایسا ہے تو پھر 2021 میں محض ایک کروڑ 60 لاکھ ویکسینوں کا ہی آرڈر کیوں دیا گیا؟
مودی حکومت نے ہندوستان کے لوگوں کو کم تعداد میں ویکسین دے کر زیادہ تر ویکسین غیر ملکوں کو ایکسپورٹ کیوں کر دیں۔
دنیا کا سب سے بڑا ویکسین تیار کرنے والا ملک ہندوستان ہے لیکن آج یہاں ویکسین درآمد کرنے کی ضرورت پڑ گئی ہے۔ یہ بے شرم حکومت اسے اپنی کامیابی قرار دینے کی کوشش کیوں کر رہی ہے؟
پرینکا گاندھی نے کہا کہ مودی حکومت ویکسین پالیسی سے بھٹک جانے کی وجہ سے آج ملک کی 130 کروڑ آبادی میں سے محض 11 فیصد کو ہی پہلی ڈوز اور 3 فیصد عوام کو ویکسین کی دونوں خوراکیں دی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کے ٹیکہ اتسو منانے کے بعد ایک مہینے میں ٹیکہ کاری میں 83 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اب بحران کے وقت بس سرٹیفکیٹ پر مودی کی تصویر لگا کر بقیہ تمام ذمہ داریاں ریاستوں پر ڈال دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ریاستوں کے وزرا اعلیٰ ویکسین کی قلت کی اطلاع مرکزی حکومت کو بھیج رہے ہیں لیکن مرکزی حکومت کی ناکام ویکسین پالیسی کے سبب کچھ برباد ہو رہا ہے۔
پرینکا گاندھی نے کہا کہ آج جب بار بار ماہرین نے کورونا ویکسین کی اہمیت کو ظاہر کیا ہے تو ویکسین تیار کرنے والے لوگ اس بحران کے لئے حکومت کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ آج ریاستوں کو گلوبل ٹینڈر نکال کر ویکسین طلب کرنی پڑ رہی ہیں اور کمپنیوں کی جانب سے انہیں مایوسی ہاتھ لگی ہے، لیکن مرکزی حکومت ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔