کورونا بحران: حکومت نے ’ڈیلٹا پلس‘ کو ’تشویش والا ویرینٹ‘ قرار دیا، ماہرین متفکر
ہیلتھ سیکریٹری راجیش بھوشن نے کہا کہ کورونا کا ’ڈیلٹا ویرینٹ‘ دنیا کے 80 ممالک تک پہنچ چکا ہے جبکہ ’ڈیلٹا پلس‘ ویرینٹ کی شناخت ابھی چند ممالک میں ہوئی ہے اور ہندوستان ان میں شامل ہے
نئی دہلی: کورونا کی دوسری لہر ابھی پوری طرح تھمی بھی نہیں کہ ملک پر تیسری لہر کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔ دوسری لہر کا سبب جہاں کورونا کا ڈیلٹا ویرینٹ بنا تھا وہیں تیسری لہر ڈیلٹا پلس ویرینٹ سے عروج پر پہنچے گی۔ حکومت نے جہاں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ملک کے کئی حصوں میں ’ڈیلٹا پلس‘ ویرینٹ پہنچ گیا ہے، وہیں اس نے اس بات کی بھی تصدیق کر دی ہے کہ یہ ویرینٹ تشویش کے زمرے میں آتا ہے۔
ہیلتھ سیکریٹری راجیش بھوشن نے بتایا کہ ملک میں ڈیلٹا پلس ویرینٹ کے کل 22 معاملوں کی تصدیق کی گئی ہے اور سب سے زیادہ معاملوں کا تعلق مہاراشٹر سے ہے، جہاں 16 معاملوں کی تصدیق کی گئی ہے۔ ڈیلٹا پلس ویرینٹ کے معاملے مہاراشٹر کے علاوہ مدھیہ پردیش اور کیرالہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ڈیلٹا پلس ویرینٹ کے کیسز کی تعداد پر مرکز اور مہاراشٹر کی حکومت کے اعداد و شمار میں کچھ فرق ہے۔ مہاراشٹر کے وزیر کا کہنا ہے کہ ریاست میں ڈیلٹا پلس ویرینٹ کے 21 معاملوں کی تصدیق کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 9 معاملے رتنا گری، 7 معاملے جلگاؤں، 2 ممبئی سے اور پالگھر، تھانے اور سندھو درگ سے ایک ایک معاملہ رپورٹ ہوا ہے۔ ادھر، مرکزی وزارت صحت نے بتایا کہ ہندوستان کے علاوہ ڈیلٹا پلس ویرینٹ کے معاملے امریکہ، برطانیہ، پرتگال، سوئٹزر لینڈ، جاپان، پولینڈ، نیپال، چین اور روس سے رپورٹ ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ کورونا کا ڈیلٹا ویرینٹ دنیا کے 80 ممالک میں پہنچ چکا ہے۔
کورونا کے دونو ویرینٹ ڈیلٹا اور ڈیلٹا پلس خطرناک قرار دئے جاتے ہیں اور اب وزارت صحت نے بھی اسے تشویش والا ویرینٹ قرار دے دیا ہے۔ سیکریٹری صحت راجیش بھوشن نے کہا ہے کہ ڈیلٹا پلس ویرینٹ کے معاملے ابھی چند ممالک سے ہی رپورٹ ہوئے ہیں، تاہم یہ ویرینٹ تشویش کے زمرے میں آتا ہے۔۔ وزارت صحت نے بتایا ہے کہ ہندوستانی سارس سی او وی۔2 جینومکس کنسورٹیم نے مطلع کیا ہے کہ ڈیلٹا پلس ویرینٹ آج کی تاریخ میں ’ویرینٹ آف کنسرن‘ ہے جو بہت تیزی سے انسان کے پھیپڑوں کو متاثر کرتا ہے۔
ایک اچھی خبر یہ ہے کہ سیکریٹری صحت نے کہا ہے کہ ہندوستان میں استعمال ہونے والے دونوں ٹیکے، کووی شیلڈ اور کو ویکسین ڈیلٹا پلس اور ڈیلٹا ویرینٹ کے معاملوں میں موثر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی یہ معلومات نہیں ہے کہ دونوں کس حد اور کتنی اینٹی باڈیز پیدا کریں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔