لاک ڈاؤن: مئی ماہ میں بحالی سرگرمیاں 61 فیصد کم، دہلی و کولکاتا کی حالت خستہ
نوکری ڈاٹ کام کے چیف بزنس افسر کے مطابق لاک ڈاؤن کے سبب لگاتار تیسرے مہینے ہائرنگ ایکٹیویٹی میں گراوٹ آئی ہے۔ یہ لگاتار دوسرا مہینہ ہے جب ہائرنگ ایکٹیویٹی میں 60 فیصد سے زیادہ گراوٹ ہوئی۔
کورونا وائرس وبا اور ملک گیر لاک ڈاؤن کی مار جھیل رہے ہندوستان میں مئی مہینے میں ہائرنگ ایکٹیویٹی یعنی ملازمت کے لیے بحالی سرگرمیوں میں 60 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی۔ یہ لگاتار دوسرا مہینہ ہے جب ہائرنگ ایکٹیویٹی میں 60 فیصد سے زیادہ کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ یہ بات جاب پورٹل نوکری ڈاٹ کام نے پیر کے روز جاری کردہ اپنی رپورٹ میں کہی۔ ہائرنگ میں مئی میں گراوٹ ہوٹل، ریستوراں، سفر اور ائیرلائنس صنعتوں میں (منفی 91 فیصد)، ریٹیل سیکٹر میں (منفی 87 فیصد)، آٹو سیکٹر میں (منفی 76 فیصد) اور بی ایف ایس آئی میں (منفی 70 فیصد) درج کی گئی ہے۔
نوکری ڈاٹ کام کے چیف بزنس افسر پون گویل کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں ایکسٹینشن سے لگاتار تیسرے مہینے ہائرنگ ایکٹیویٹی میں گراوٹ آئی ہے۔ حال ہی میں ریکروٹرس (بحالی کرنے والے) اور ایچ آر سربراہ کے کیے گئے ایک سروے میں تقریباً 39 فیصد لوگوں نے کہا کہ اب بھی ہائرنگ بحرانی حالات میں ہو رہے ہیں۔
گویل نے ایک بیان میں کہا کہ "ہم اپنی جانب سے یہ یقینی کرنے کے لیے سبھی کوشش کر رہے ہیں کہ ہائرنگ اور ہنر (ٹیلنٹ) کی تلاش آسان ہو اور ٹیپ-اَپ پیش قدمی کے تحت بحالی کرنے والوں تک ملازمت کرنے والوں کی آسانی سے رسائی قائم ہو۔" مئی کے لیے 'دی نوکری جاب اسپیک انڈیکس' کے مطابق مختلف شہروں میں ملازمت حاصل کرنے کے معاملے میں 50 فیصد سے زیادہ گراوٹ درج کی گئی ہے۔ یہ گراوٹ خاص کر میٹرو پولیٹن شہروں میں زیادہ دیکھی جا رہی ہے۔ کولکاتا میں جہاں 68 فیصد کی گراوٹ آئی ہے، وہیں دہلی میں 67 فیصد کی گراوٹ اور ممبئی میں 67 فیصد گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ صفر سے تین سال تک کا تجربہ رکھنے والوں کے لیے 66 فیصد کی تیز گراوٹ دیکھی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ نوکری ڈاٹ کام نے ایک سروے کیا تھا جس میں سامنے آیا تھا کہ ہندوستان میں 10 میں سے کم از کم ایک شخص نے اپنی ملازمت گنوا دی ہے۔ علاوہ ازیں 10 میں سے 3 لوگوں کو ان کی ملازمت جانے کا خوف ہے۔ ملازمت سے نکالے گئے 10 فیصد لوگوں میں سے 15 فیصد ائیر لائنس اور ای-کامرس انڈسٹری سے تعلق رکھتے ہیں۔ 14 فیصد ہاسپیٹلٹی انڈسٹری سے وابستہ ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Jun 2020, 11:11 PM