یہ ہے یوگی راج: ریلی میں مسلم خاتون کا برقع اتروایا گیا
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ مہنت یوگی آدتیہ ناتھ کی ریلی کے دوران ایک مسلم خاتون کا برقع اتروا دیا گیا۔ پولس نے وزیر اعلیٰ کی آمد سے عین قبل خاتون سے برقع اتارنے کو کہا ۔
ایک طرف وزیر اعظم کا نعرہ ہے ’’سب کا ساتھ ، سب کا وکاس ‘‘ اور دوسری طرف بی جے پی کی ریلی میں اگر خاتون برقع پہن کر چلی جاتی ہے تو پولس سب کے سامنے اس کا برقع اترواتی ہے۔ یہ کیا ذہنیت ہے کہ کسی خاتون کی سب کے بیچ اس طرح بے عزتی کی جائے۔ بلیہ میں سائرہ نامی مسلم خاتون کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا۔ سائرہ ریلی کے میدان میں وزیر اعلیٰ کی تقریر سننے کے لئے پہنچی تھی۔انہیں برقع میں دیکھتے ہی خاتون پولس اہلکار ان کے پاس پہنچ گئیں اور ان سے برقع اتارنے کو کہا۔ سائرہ نے نقاب اتار دیا اور سر دپٹے سے ڈھک لیا لیکن پولس نے ان سے پورا برقع اتارنے کو کہا۔ سرعام برقع اتارتے وقت اس کا بٹن کپڑوں میں پھنس گیا اس کے بعد وہاں بیٹھی دوسری خواتین نے سائرہ کا برقع کھینچ کر اتار دیا۔ برقع اتارنے کے بعد اسے مرد پولس اہلکاروں نے ضبط کر لیا اور اپنے ساتھ لے گئے۔
اس شرمناک واقعہ پر سائرہ کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ ریلیوں میں برقع پہن کر ہی جاتی ہیں لیکن ایسا سلوک ان کے ساتھ آج تک نہیں کیا گیا۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق کئی مسلم علماء نے اسے خاتون کی بے حرمتی قرار دیا ہے۔ مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا ’’پوری دنیا میں ، خواہ وہ کوئی آزاد ملک ہی کیوں نہ ہو ایئر پورٹ پر خواتین کی تلاشی پردے کے اندر لی جاتی ہے۔ ریلی میں بھیڑ کے درمیان سر عام کسی خاتون کا برقع اتروا کر بیگ چھین لینا غیر قانونی ہے۔ اس کے لئے پولس اہلکاروں کو سزا ملنی چاہئے۔‘‘
اس واقع پر بی جے پی بچاؤ کی صورت حال میں آ گئی ہے۔ بی جے پی کی اقلیتی شعبہ کے صدر رومانا صدیقی کا کہنا ہے کہ پارٹی (بی جے پی) کی ایسی ذہنیت نہیں ہے ۔ انہوں نے برقع اتروانے کے لئے پولس کو ذمہ دار قرار دیا۔ وہیں دوسری طرف بلیہ کے سپرٹنڈنٹ آف پولس انیل کمار کا کہنا ہے کہ معاملہ کی جانچ کرائی جائے گی۔ وکاس اور وہ بھی سب کا وکاس تو بہت دور کی بات ہے لیکن یہ واقعہ اتنا شرمناک ہے جس کا نوٹس لیا جانا چاہئے اور ان پولس اہلکار کے خلاف سخت قدم اٹھانا چاہئے جنہوں نے ایسا کیا ہے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔