رام مندر ٹرسٹ پر تنازعہ شروع، کلیان سنگھ نے کیا ’او بی سی‘ کو شامل کرنے کا مطالبہ

یو پی کے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’صرف دلتوں کو ہی نہیں، پسماندہ طبقہ کو بھی رام مندر ٹرسٹ میں نمائندگی ملنی چاہیے۔ وہ بھی اتنے ہی رام بھکت ہیں جتنے کہ دیگر۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر ٹرسٹ بننے کی منظوری مودی حکومت سے ملنے کے بعد اس میں شامل ٹرسٹی کو لے کر تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔ رام مندر تعمیر کے لیے بنے اس ٹرسٹ میں دلت طبقہ کو شامل کیا گیا ہے جس کا تذکرہ کرتے ہوئے اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی لیڈر کلیان سنگھ نے او بی سی (دیگر پسماندہ طبقہ) طبقہ سے بھی کسی ایک فرد کو اس میں شامل کرنے کی بات کہی ہے۔

کلیان سنگھ نے نو تشکیل رام مندر ٹرسٹ میں پٹنہ سے تعلق رکھنے والے دلت شخص کامیشور چوپال کو شامل کیے جانے کی بات سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ ’’صرف دلتوں کو ہی نہیں، پسماندہ طبقہ کو بھی رام مندر ٹرسٹ میں نمائندگی ملنی چاہیے۔ وہ بھی اتنے ہی رام بھکت ہیں جتنے کہ دیگر۔‘‘ حالانکہ بی جے پی لیڈر نے ساتھ میں یہ بھی کہا کہ ’’میں وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو اس قابل تعریف کام (ٹرسٹ بنانے) کے لیے مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔‘‘


واضح رہے کہ کلیان سنگھ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ تھے جب 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد منہدم کر دی گئی تھی۔ مسجد گرائے جانے کے کچھ ہی گھنٹوں کے بعد ان کی حکومت کو برخاست کر دیا گیا تھا۔ کلیان سنگھ کو عدالتی احکام کی خلاف ورزی کے لیے ایک دن کے لیے جیل بھی بھیجا گیا تھا۔ دراصل انھوں نے عدالت سے کہا تھا کہ وہ مسجد کی حفاظت کریں گے، لیکن ایسا نہیں کیا۔

واضح رہے کہ بی جے پی لیڈر اور مدھیہ پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اوما بھارتی نے بھی کلیان سنگھ کی ہی طرح رام مندر ٹرسٹ میں پسماندہ طبقہ سے بھی کسی ایک افراد کو بطور ٹرسٹی شامل کیے جانے کی وکالت کی ہے۔ انھوں نے ایک نیوز چینل سے بات چیت کے دوران کہا تھا کہ ’’میں کلیان سنگھ کے مطالبہ کی حمایت کرتی ہوں کیونکہ میری طرح کئی پسماندہ طبقہ کے لوگ بھی ایودھیا رام مندر تحریک میں سب سے آگے تھے۔ یہ ضروری ہے، کیونکہ اس وقت او بی سی سماجوادیوں سے متاثر تھے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔