مودی حکومت کی نئی پنشن اسکیم پر بھی تنازعہ، پرانی اسکیم کے حامیوں کا تحریک جاری رکھنے کا اعلان

کابینہ سے منظور کی گئی نئی اسکیم (یو پی ایس) بھی تنازعے کا باعث بن گئی ہے کیونکہ پرانی پنسن اسکیم (او پی ایس) کے حامیوں نے اس نئی اسکیم پر شدید اعتراض کرتے ہوئے تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے

<div class="paragraphs"><p>او پی ایس کے لیے احتجاج کرتے ملازمین / فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

او پی ایس کے لیے احتجاج کرتے ملازمین / فائل تصویر / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: مودی حکومت نے ہفتے کے روز نئی پنسن اسکیم متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے جس کا نام ’یونائیفائیڈ پنسن اسکیم‘ (یو پی ایس) رکھا گیا ہے۔ مرکزی کابینہ نے اس اسکیم کو منظوری دے دی ہے اور اسے یکم اپریل 2025 سے نافذ کر دیا جائے گا۔ کابینہ سے منظور کی گئی نئی اسکیم بھی تنازعے کا باعث بن گئی ہے کیونکہ پرانی پنسن اسکیم (او پی ایس) کے حامیوں نے اس نئی اسکیم پر شدید اعتراض کیا ہے اور اس کے خلاف تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

’یونائیفائیڈ پنسن اسکیم‘ یعنی یو پی ایس کے تحت ملازمین کو مختلف سطحوں پر پنسن کی فراہمی کی جائے گی۔ اس کے تحت جن سرکاری ملازمین نے 25 سال یا اس سے زیادہ عرصہ کام کیا ہے، انہیں ریٹائرمنٹ کے وقت آخری 12 ماہ کی اوسط تنخواہ کا کم از کم 50 فیصد پنسن کے طور پر دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ 10 سال کی ملازمت مکمل کرنے والے ملازمین کو کم از کم 10 ہزار روپے ماہانہ پنسن ملے گی۔


پرانی پنسن اسکیم (او پی ایس) کے حامیوں نے نئی پنشن اسکیم پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نئی اسکیم ملازمین کے حقوق کے ساتھ دھوکہ ہے اور ان کے مفادات کو مدنظر نہیں رکھتی۔ ملازمین تنظیموں کا موقف ہے کہ یو پی ایس میں پنسن کی فراہمی کے اصول او پی ایس کے معیار سے کم ہیں اور اس سے ملازمین کی مالی حفاظت پر منفی اثر پڑے گا۔

ملازمین تنظیموں نے حکومت کے فیصلے کو ’غیر منصفانہ‘ اور ’ملازمین کے ساتھ دھوکہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پرانی پنسن اسکیم کی بحالی کے لیے ایک مرتب تحریک چلائیں گی۔ ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ انہوں نے یو پی ایس کی مخالفت میں ہڑتالوں، مظاہروں اور دیگر احتجاجی اقدامات کی تیاری شروع کر دی ہے۔


یاد رہے کہ ’او پی ایس‘ یعنی پرانی پنشن اسکیم کے تحت ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد مکمل پنشن فراہم کی جاتی تھی، جس میں ریٹائرمنٹ سے پہلے کی آخری تنخواہ کا ایک مقررہ فیصد پنسن کے طور پر ملتا تھا۔ نئی اسکیم یو پی ایس میں ملازمین کو اس اسکیم کے تحت جو فوائد مل رہے ہیں، وہ ملازمین کی توقعات سے کم ہیں، جس کی وجہ سے اس پر تنقید کی جا رہی ہے۔

پرانی پنشن اسکیم کی بحالی کا مطالبہ کرنے والے نیشنل موومنٹ فار اولڈ پنشن اسکیم کے قومی صدر وجے کمار بندھو نے حکومت کے نئے اعلان پر سوال اٹھاتے ہوئے پوچھا ہے کہ حکومت کو پرانی پنشن اسکیم کا آپشن دینے میں کیا دقت ہے؟

انہوں نے میڈیا کو بتایا، ’’اگر حکومت نئی پنشن اسکیم اور یونیفائیڈ پنشن اسکیم کا آپشن دے سکتی ہے تو پرانی پنشن اسکیم (او پی ایس) کا آپشن دینے میں کیا حرج ہے؟ اگر بنیادی تنخواہ (بیسک سیلری) کا 50 فیصد دے سکتے ہیں تو او پی ایس میں بھی تو صرف 50 فیصد ادا کرنا ہوتا ہے۔‘‘


وہیں، نیشنل مشن فار اولڈ پنشن اسکیم کے قومی صدر منجیت سنگھ پٹیل نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ یہ نیا نظام این پی ایس سے بھی بدتر ثابت ہوگا۔ انہوں نے لکھا، ’’حکومت نے اپنا حصہ بڑھا کر 18.5 فیصد کر دیا ہے۔ 25 سال سے کام کرنے والوں کو 50 فیصد پنشن دی جائے گی یعنی پرانی پنشن کے برابر، جن کی ملازمت کم ہے انہیں دس ہزار مزید ڈی آر دے گی اور ہمارا 10 فیصد حصہ بھی اپنے پاس رکھ لے گی۔ صرف آخری 6 ماہ کی تنخواہ واپس کی جائے گی۔‘‘

انہوں نے لکھا، ’’اس کا مطلب ہے کہ یہ این پی ایس سے بھی بدتر نظام ثابت ہوگا کیونکہ جو لوگ اتنے لمبے عرصے تک کام کریں گے انہیں یو پی ایس کے مقابلے این پی ایس میں ہی زیادہ فائدے حاصل ہوتا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔