کیرالہ: مسلم جوڑے کا 29 سال بعد دوبارہ شادی کرنا تنازعہ کا شکار، دارالہدیٰ اسلامک یونیورسٹی نے جاری کیا فتویٰ
شکور اور شینا کی دوبارہ شادی کی کچھ لوگ تعریف کر رہے ہیں تو کچھ نے انھیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے، سوشل میڈیا پر شادی کو لے کر تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔
کیرالہ میں ایک مسلم جوڑے کی دوبارہ شادی ان دنوں موضوعِ بحث بنی ہوئی ہے۔ وکیل سی شکور نے ڈاکٹر شینا سے 1994 میں شادی کی تھی، اور تقریباً 29 سال بعد دونوں نے آپس میں دوبارہ 8 مارچ 2023 کو شادی کی۔ عالمی یومِ خواتین پر دونوں نے یہ شادی اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت کی ہے۔ اس شادی میں ان کی تین بیٹیاں اور کنبہ کے دیگر اراکین بھی موجود تھے۔ اب اس شادی کو لے کر تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔
دراصل 1994 میں شکور اور شینا کی شادی شریعہ قانون کے تحت ہوئی تھی۔ مسلم پرسنل لاء کے مطابق بیٹیوں کو اپنے والد کی ملکیت کا صرف دو تہائی حصہ ملتا ہے، اور بیٹا نہ ہونے کی صورت میں باقی حصہ بھائیوں کے پاس چلا جاتا ہے۔ چونکہ شکور اور شینا کا کوئی بیٹا نہیں ہے، اس لیے دونوں اپنی ملکیت کا پورا قبضہ بیٹیوں کو دینا چاہتے تھے۔ اسی لیے انھوں نے دوبارہ شادی کرنے کا فیصلہ کیا اور ’اسپیشل میرج ایکٹ‘ کو اپنی خواہش کی تکمیل کا ذریعہ بنایا۔
اس شادی کی کچھ لوگ تعریف کر رہے ہیں تو کچھ نے شکور اور شینا کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔ سوشل میڈیا پر شادی کو لے کر تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔ دارالہدیٰ اسلامک یونیورسٹی نے تو شکور کے خلاف فتویٰ بھی جاری کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ ’’اس طرح کے نظریات اسلامی اصولوں کو سمجھنے میں ناکامی کے افسوسناک نتائج ہیں... اللہ سبھی دولت اور ملکیت کا اصلی مالک ہے۔ ان کا استعمال اس طرح سے کیا جانا چاہیے جیسا کہ اللہ نے مقرر کیا ہے۔‘‘
اس فتویٰ پر شکور کا رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت دوبارہ شادی کرنے کا فیصلہ انھوں نے کسی بھی مذہبی عقیدہ کی بے عزتی کرنے یا ایمان والوں کی حوصلہ شکنی کے مقصد سے نہیں کیا۔ اس معاملے میں مشہور ساؤنڈ ڈیزائنر رسول پوکٹی نے بھی اپنی رائے ظاہر کی ہے۔ انھوں نے دونوں کو دوبارہ شادی کی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ ان کا یہ قدم ملک کے ہر لبرل مسلم کی آنکھیں کھولنے والا ہے۔ رسول نے مزید کہا کہ ’’میں ان کی دوسری شادی میں موجود نہیں تھا، لیکن میں اس قدم میں ان کے ساتھ ہوں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔