’ہندی ماہ‘ پر تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ کو اعتراض! تقریبات سے متعلق ایم کے اسٹالن نے وزیر اعظم کو لکھا خط

اگر سرکار ہندی زبان کو لیکر تقریبات منعقد کرنا چاہتی ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، سرکار کو چاہئے کہ وہ دیگر زبانیں جو الگ الگ صوبوں میں منظور شدہ ہیں ان کے لئے بھی ایسی تقریبات کا انعقاد کریں۔

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن
تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن
user

قومی آواز بیورو

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے ہندی ماہ کے اختتام پر منعقد کیے جانے والے پروگرام کو لیکر سوال اٹھایا ہے۔ اس تعلق سے انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ لکھ کر کہا ہے کہ ’’میں چنئی دوردرشن کی گولڈن جوبلی تقریبات کے ساتھ ہندی ماہ کے اختتامی پروگرام کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ ہندوستان کا آئین کسی بھی زبان کو قومی زبان کا درجہ نہیں دیتا۔ کثیر لسانی قوم میں جشن منایا جا رہا ہے۔‘‘

در اصل چنئی میں دوردرشن کی طرف سے ہندی کے لئے گولڈن جوبلی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ اس پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب ہندوستان کا اپنا کوئی قومی زبان نہیں ہے، تو ایسے میں صرف ہندی کے لئے پروگرام کا نعقاد کرنا کیسے درست ہو سکتا ہے۔ ہندی اور انگریزی ایک زبان ہے جس کا استعمال سرکاری اور آفیشیل کاموں کے لئے کیا جاتا ہے۔ اگر انہیں ہندی زبان کو اتنی اہمیت دینی ہے تو ساتھ ہی ان تمام زبانوں کو بھی اتنی ہی اہمیت دینی ہوگی جو الگ الگ صوبوں میں بولی جاتی ہیں۔


وزیر اعلیٰ اسٹالن کے اس بیان پر پروگرام کی صدارت کر رہے تمل ناڈو کے گورنر روی نے کہا کہ ان کا ہندی زبان کو لے کر تنقید کرنا تو بس ایک بہانہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے پچھلے تین سالوں کے اندر تمل ناڈو کے الگ الگ گوشوں میں جا کر یہ دیکھا ہے اور محسوس کیا ہے کہ یہاں کے لوگ ہندی سیکھنا چاہتے ہیں اور ہندی کی طرف ان کی رغبت کافی بڑھتی جا رہی ہے۔ ہندی زبان کو لے کر کہی گئی ان کی باتیں سراسر غلط اور بے بنیاد ہیں۔ آپ یہاں پر پہلے سے یوم کنڑ، یوم ملیالم، یوم تیلگو مناتے ہیں، میں آپ کو بھروسہ دلاتا ہوں آنے والے وقت میں ان زبانوں سے متعلق تقاریب کے انعقاد پر بھی سوال اٹھایا جا سکتا ہے۔

بہرحال، وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن کا کہنا ہے کہ اگر سرکار ہندی زبان کو لیکر تقریبات منعقد کرنا چاہتی ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن حکومت کو چاہئے کہ وہ دیگر زبانیں جو الگ الگ صوبوں منظور شدہ ہیں، ان کے لئے بھی ایسی ہی تقریبات کا انعقاد کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔