ایوان کے ریکارڈ سے راہل گاندھی اور کھڑگے کی تقریر کا کچھ حصہ ہٹانے پر تنازعہ، کانگریس نے نیت پر اٹھایا سوال
راجیہ سبھا میں حزب مخالف لیڈر کھڑگے نے اس معاملے کو ایوان کے سربراہکے سامنے اٹھاتے ہوئے کہا کہ انھوں نے کچھ بھی غیر پارلیمانی نہیں کہا ہے اور ان کی مکمل تقریر کو بحال کیا جانا چاہیے۔
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے پریزائڈنگ افسران کے ذریعہ جمعرات کو راجیہ سبھا میں کانگریس لیڈر ملکارجن کھڑگے اور لوک سبھا میں راہل گاندھی کی تقریر کے کچھ حصوں کو نکالے جانے کے بعد کانگریس نے جمعرات کو خوب ہنگامہ کیا۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ اور حزب مخالف لیڈر کھڑگے نے اس معاملے کو راجیہ سبھا کے سربراہ کے سامنے اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں نے کچھ بھی غیر پارلیمانی نہیں کہا ہے، اس لیے میری تقریر کو بحال کیا جانا چاہیے۔‘‘ کانگریس رکن پارلیمنٹ پرمود تیواری نے بھی کہا کہ یہ الفاظ ایوان کی مختلف کارروائیوں کا حصہ تھے۔
پرمود تیواری نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے سابق وزیر اعظم نرسمہا راؤ کے لیے اسی طرح کے الفاظ کا استعمال کیا تھا۔ دراصل کھڑگے نے بدھ کو صدر جمہوریہ کی تقریر کے پر بولتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم کے سب سے قریبی دوستوں میں سے ایک کی ملکیت ڈھائی سال میں بارہ گنا بڑھ گئی۔ 2014 میں یہ 50000 کروڑ روپے تھی، جبکہ 2019 میں یہ ایک لاکھ کروڑ روپے کا گروپ بن گیا، ایسا کیا جادو ہوا کہ اچانک دو سال میں 12 لاکھ کروڑ روپے کی ملکیت آ گئی۔ کہیں یہ دوست کی مہربانی تو نہیں ہے۔
اس سے قبل 7 فروری کو لوک سبھا میں شکریہ کی تجویز پر بحث کے دوران راہل گاندھی نے پی ایم مودی پر براہ راست حملہ بولتے ہوئے کہا تھا کہ ’’پہلے وہ اڈانی کے طیارہ میں سفر کرتے تھے اور اب اڈانی مودی جی کے ساتھ ان کے طیارہ میں سفر کرتے ہیں۔‘‘ اس دوران راہل گاندھی نے پی ایم مودی سے ملک کو یہ بتانے کا مطالبہ کیا تھا کہ ان کے کتنے غیر ملکی دوروں میں اڈانی ساتھ گئے اور اس کے بعد انھیں کتنے ممالک میں ٹھیکے ملے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی پوچھا کہ بی جے پی کو اڈانی نے کتنا چندہ دیا ہے۔
کانگریس کے ان دونوں لیڈران کی تقریر کے کچھ حصے ہٹانے کے علاوہ جمعرات کو راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے عآپ لیڈر سنجے سنگھ اور بی آر ایس لیڈر کیشو راؤ کے ذریعہ لائے گئے رول 267 کے تحت معطلی نوٹس کو بھی خارج کر دیا، جس کی مخالفت میں دونوں لیڈروں نے واک آؤٹ کیا۔ سنجے سنگھ نے کہا کہ سبھی نوٹس خارج کر دیے گئے اور الزام لگایا کہ سرکار اڈانی تنازعہ پر بحث کو روک رہی ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ہنڈن برگ کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد اڈانی گروپ معاملے میں پبلک سیکٹر کے بینکوں اور ایل آئی سی کو خسارہ ہوا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔