اپوزیشن نے راجیہ سبھا کے چیئرمین کے رویے پر اٹھائے سوال، ایوان سے واک آؤٹ، آواز دبانے کا الزام

راجیہ سبھا چیئرمین کے جیا بچن پر کئے گئے تبصرے کے بعد ہنگامہ کھڑا ہو گیا۔ مشتعل اپوزیشن نے واک آؤٹ کر دیا اور قائد ایوان جے پی نڈا نے مذمتی قرارداد پیش کی، جس پر کانگریس نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے

<div class="paragraphs"><p>کانگریس لیڈر / ویڈیو گریب</p></div>

کانگریس لیڈر / ویڈیو گریب

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: راجیہ سبھا میں سماج وادی پارٹی کی رکن جیا بچن نے چیئرمین کے لہجہ پر سوال اٹھائے، جس پر چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ غصے میں آ گئے اور جیا بچن کو سخت جواب دیا۔ اس پر اپوزیشن ارکان نے 'غنڈہ گردی نہیں چلے گی' کے نعرے لگاتے ہوئے واک آؤٹ کر دیا۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے طرز عمل کو غیر مہذب قرار دیتے ہوئے ایک مذمتی قرارداد منظور کر لی گئی۔ ہنگامہ آرائی اور مذمتی تحریک کے بعد راجیہ سبھا کی کارروائی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ اس معاملہ پر اہم اپوزیشن جماعت کانگریس نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔

راجیہ سبھا میں پیش آنے والے واقعات سے گرم ہوئے سیاسی ماحول کے درمیان کانگریس لیڈر اجے ماکن اور پرمود تیواری نے صحافیوں سے خطاب کیا۔ اجے ماکن نے کہا، راجیہ سبھا چیئرمین کے رویے میں جانب داری محسوس ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ راجیہ سبھا، جو ملک کے تمام پارلیمانی اداروں کے لیے رہنما اصول مقرر کرتی ہے، وہاں چیئرمین کو غیر جانبدار رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین کی جانب سے غیر جانبداری کا فقدان محسوس کیا جا رہا ہے اور اپوزیشن کی آواز کو کم اہمیت دی جا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف کانگریس پارٹی کا مسئلہ نہیں بلکہ تمام اپوزیشن جماعتوں کا یہی موقف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر راجیہ سبھا میں اپوزیشن کی آواز دبائی جائے گی تو ملک کے تمام ریاستوں میں بھی جمہوریت کیسے قائم رہے گی؟


دریں اثنا، کانگریس لیڈر پرمود تیاری نے کہا کہ یہ نہ صرف پارلیمانی روایت کے خلاف ہے بلکہ یہ بھی جمہوریت کی خلاف ورزی ہے۔ پارلیمان میں اپوزیشن کے رہنما کو ان کے تجربے کے مطابق بات کرنے کی اجازت دینی چاہیے لیکن حال ہی میں ایسا نہیں ہو رہا۔

اس کے علاوہ، کچھ دن پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن گھنشیام تیواری کی طرف سے اپوزیشن لیڈر کے خلاف استعمال کی گئی زبان کو بھی اپوزیشن نے تنقید کا نشانہ بنایا۔ اپوزیشن نے مطالبہ کیا ہے کہ اس مسئلے پر فوری تحریری جواب دیا جائے۔

انہوں نے کہا، ’’ہم کہنا چاہتے ہیں کہ جو مذمتی قرارداد حکومت نے پیش کی ہے وہ ہمارے لیے ایک تمغہ ہے۔ ہم عوام کی آواز اٹھا رہے ہیں اور عوام کی آواز کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی جاتی ہے تو حکومت کا رویہ جمہوریت پر یقین رکھنے والا نہیں ہے، یہ آمریت کا رویہ ہے اور پوری اپوزیشن آمریت کے خلاف متحد ہے اور ہم اس وقت تک بھرپور جدوجہد کریں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔