بارہویں کی کتاب میں 2002 فساد کے وقت مودی حکومت کو بتایا گیا خاموش تماشائی

کتاب میں لکھا گیا ہے کہ گجرات کے مختلف حصوں میں مسلمانوں پر بے رحمی کے ساتھ حملے کیے گئے۔ تشدد ایک مہینے سے زیادہ وقت تک چلا اور ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ مرنے والوں میں بیشتر مسلمان تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

آسام میں بارہویں درجہ میں پڑھائی جانے والی پالیٹیکل سائنس کی کتاب تنازعہ کا شکار بن گئی ہے۔ اس کتاب میں لکھا گیا ہے کہ 2002 میں جب گجرات میں فساد ہوا تھا، اس وقت ریاست کی مودی حکومت خاموشی سے تماشہ دیکھ رہی تھی۔ اس متنازعہ جملہ سے ناراض ایک شخص نے آسام میں تین مصنفوں اور کتاب شائع کرنے والے پبلشر کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ ’’ہمارے مشہور وزیر اعظم سے متعلق طلبا کو غلط فہمی کا شکار بنایا جا رہا ہے۔‘‘

گواہاٹی واقع آسام بک ڈپو کے ذریعہ شائع یہ کتاب دراصل ایک گائیڈ بُک ہے جسے این سی ای آر ٹی کے نصاب کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔ 390 صفحات پر مبنی اس کتاب کے آخری باب میں گودھرا فساد سے متعلق چیزیں لکھی گئی ہیں۔ صفحہ 376 پر آسامی زبان میں جو کچھ لکھا گیا ہے اس کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے کہ ’’اس واقعہ میں (کوچ کو نذر آتش کیے جانے) خواتین اور بچوں سمیت 57 لوگ مارے گئے۔ اس شبہ پر کہ واقعہ کے پیچھے مسلم تھے، اگلے دن گجرات کے مختلف حصوں میں مسلمانوں پر بے رحمی کے ساتھ حملے کیے گئے۔ تشدد ایک مہینے سے زیادہ وقت تک چلا اور ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ مرنے والوں میں بیشتر مسلمان تھے۔ یہ الگ بات ہے کہ تشدد کے وقت نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت خاموش تماشائی تھی۔ اور تو اور، الزام یہ بھی تھا کہ ریاست کی انتظامیہ نے ہندوؤں کی مدد کی۔‘‘

نریندر مودی کے خلاف لکھے گئے ان جملوں سے ان کے حامی ناراض ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ایک شخص نے چار لوگوں کے خلاف ایف آئی آر داخل کر دی ہے۔ ایف آئی آر داخل کرنے والے شخص کا مطالبہ ہے پبلشر اور نریندر مودی کے خلاف لکھنے والے رائٹرس کو گرفتار کر ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔