اروناچل پردیش: بی جے پی لیڈران لگاتار ہو رہے کانگریس میں شامل، پارٹی پریشان

گزشتہ کچھ مہینوں میں بی جے پی کے کئی اہم لیڈران نے کانگریس کا دامن تھام لیا ہے اور ان میں سابق وزیر اعلیٰ، سابق وزیر اور اراکین اسمبلی بھی شامل ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

بی جے پی شمال مشرقی ریاستوں میں اپنی پوزیشن جتنی مضبوط کرنے کی کوششیں کر رہی ہے، اتنی ہی وہ کمزور ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ اس وقت بی جے پی کے لیے اروناچل پردیش موضوعِ فکر بنا ہوا ہے کیونکہ وہ اس ریاست میں برسراقتدار ہے پھر بھی لگاتار ان کے اہم لیڈران کانگریس کا دامن تھام رہے ہیں۔ گزشتہ سال دسمبر سے لے کر اب تک بی جے پی کے کئی اہم سیاسی لیڈروں نے اپوزیشن پارٹی کانگریس کا دامن تھام لیا ہے۔ بی جے پی کے علاوہ بھی کچھ پارٹیاں ہیں جن کے لیڈروں نے خود کو کانگریس کے ساتھ جوڑ لیا ہے۔ قابل غور یہ ہے کہ جن لوگوں نے بی جے پی کو چھوڑ کانگریس میں بھروسہ دکھایا ہے ان میں سابق وزیر اعلیٰ، سابق وزیر اور اراکین اسمبلی کے علاوہ سرکردہ مقامی لیڈران بھی شامل ہیں۔

بی جے پی کے لیے مشکل یہ ہے کہ لوک سبھا انتخابات قریب ہیں اور ریاست میں پارٹی کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ اروناچل کی علاقائی پارٹیوں کے لیڈران بھی بی جے پی سے جڑنے کی جگہ کانگریس میں ہی دلچسپی دکھا رہی ہیں۔ اس مہینے بی جے پی کے جن لیڈروں نے کانگریس کا دامن تھاما ہے ان میں تاتر کیپا، اتُم ویلی اور جیمس ایل وانگلٹ شامل ہیں۔ کانگریس اس بی جے پی مخالف ماحول سے انتہائی خوش ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ جو بھی لیڈران کانگریس میں شامل ہو رہے ہیں ان کے پاس کم و بیش 2000 کارکنان کی حمایت ہے۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ مہینے جنوری میں سابق وزیر اعلیٰ گیگونگ اپانگ نے بی جے پی کا ساتھ چھوڑ دیا تھا اور انھوں نے الزام عائد کیا تھا کہ بی جے پی اب اقتدار کے لالچیوں کا اڈہ بن گئی ہے۔ اس درمیان ریاستی کانگریس کے صدر تکم سنجے نے کہا کہ ’’سبھی سطح کے لیڈر بی جے پی کا ساتھ چھوڑ کانگریس کی جانب بھاگ رہے ہیں۔ بی جے پی شہریت (ترمیم) بل پر زور دے رہی ہے۔ لہٰذا لوگ غصے میں ہیں اور بی جے پی کو باہر کا راستہ دکھائیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔