تشدد کو فروغ دینے والا مواد: مالیوال نے اہم سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو نوٹس بھیجا

سواتی مالیوال نے کہا کہ جہاں ایک طرف سوشل میڈیا اپنے آپ میں سماج کو بہت سے فوائد دیتے ہیں وہیں دوسری طرف سوشل میڈیا ویب سائٹ پر استحصال اور تشدد کو فروغ دینے والا مواد بھی بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: دہلی خواتین کمیشن نے اہم سوشل میڈیا پلیٹ فارم (فیس بک، انسٹاگرام، ٹوئٹر اور ٹک ٹاک) کو نوٹس بھیج کر ان سے تشدد اور استحصال کو فروغ دینے والے مواد کے خلاف ان کی طرف سے کی جانے والی کارروائی کی معلومات طلب کیں۔ کمیشن کی چیر پرسن سواتی مالیوال نے جمعرات کو کہا، ”جہاں ایک طرف سوشل میڈیا اپنے آپ میں سماج کو بہت سے فوائد دیتے ہیں وہیں دوسری طرف سوشل میڈیا ویب سائٹ پر استحصال اور تشدد کو فروغ دینے والا مواد بھی بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ یہ ہمارے بچوں اور نوجوان نسل پر غلط اثرات مرتب کرتا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’چھوٹی عمر میں کسی قسم کی غلط سبق آگے جا کر معاشرے کو بہت نقصان پہنچا سکتا ہے۔ا سی کے پیش نظر ہم نے تمام بڑے سوشل میڈیا سائٹ کو نوٹس بھیج ان سے معلومات مانگی ہے کہ اس طرح کے معاملات سے نمٹنے کے لئے ان کے پاس کیا طریقہ ہے۔ ہم چاہتے ہیں سوشل میڈیا سب کے لئے محفوظ جگہ بن سکیں۔‘‘


انہوں نے کہا کہ آج سوشل میڈیا پر تمام ایسے ویڈیو اور دیگر مواد سامنے آ رہے ہیں جو تشدد، استحصال اور بے حیائی کو فروغ دیتے ہیں۔ کمیشن نے شروع سے سوشل میڈیا پرجاری ان تمام سرگرمیوں کے خلاف سخت رخ اپنایا ہے۔ مالیوال نے کہا کہ کمیشن نے تمام بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو نوٹس بھیج ان سے معلومات مانگی ہے کہ وہ ان تمام طرح کے ویڈیو اور دیگر مواد کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے کیا قدم اپناتے ہیں۔

حال ہی میں دیکھا گیا تھا کہ ٹک ٹاک پر ایک وائرل ویڈیو پر ایسڈ اٹیک کو فروغ دینے کو لے کر سوال کھڑے ہوئے تھے۔ اسی طرح کی کئی ویڈیو سامنے آئی ہیں جو خواتین کے خلاف تشدد کو فروغ دیتے ہیں۔کمیشن نے نوٹس میں یہ بھی پوچھا ہے کہ کیا ایسے مواد کی شکایت آگے پولیس اور دیگر ایجنسیوں کو دی جاتی ہے اور اگر دی جاتی ہے تو کتنی وقت کی مدت میں شکایت آگے بھیجی جاتی ہے۔ کمیشن نے ان تمام ویب سائٹ سے 25 مئی تک معلومات مانگی ہے جس کے بعد کمیشن آگے کی حکمت عملی پر کام کرے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔