کنال کامرا کے خلاف چلے گا توہین عدالت کا مقدمہ، ارنب کی رہائی کے بعد کیا تھا متنازعہ ٹوئٹ

اے جے وینو گوپال نے رضوان صدیقی کو بھیجے خط کے جواب میں لکھا ہے کہ میں نے ٹوئٹ دیکھے ہیں اور یہ مجرمانہ توہین عدالت کا معاملہ بنتا ہے۔

کنال کامرا، تصویر آئی اے این ایس
کنال کامرا، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: مرکزی حکومت کے اعلی قانون افسر اٹارنی جنرل (اے جی) کے کے وینو گوپال نے جمعرات کے روز سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف مبینہ توہین آمیز ٹوئٹس کے معاملے میں اسٹینڈ اپ مزاحیہ اداکار کنال کامرا کے خلاف مجرمانہ توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کی اجازت دے دی۔

اٹارنی جنرل وینو گوپال نے وکیل رضوان صدیقی کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے یہ اجازت فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ عدالت کے بارے میں کچھ بھی کہہ سکتے ہیں۔‘‘ رضوان صدیقی نے اے جی وینو گوپال کو مکتوب لکھ کر کنال کامرا کے خلاف مجرمانہ توہین عدالت کا معاملہ شروع کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔


اے جے وینو گوپال نے رضوان صدیقی کو بھیجے خط کے جواب میں لکھا ہے کہ’’میں نے ٹوئٹ دیکھے ہیں اور یہ مجرمانہ توہین عدالت کا معاملہ بنتا ہے۔ دراصل کنال کامرا نے بدھ کو ریپبلک ٹی وی کے چیف ایڈیٹر ارنب گوسوامی کی رہائی کے بعد مبینہ متنازعہ ٹوئٹ کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ارنب گوسوامی کی اپیل قبول کرتے ہوئے انہیں جلد از جلد رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد کنال کامرا نے ٹوئٹ کر کے بنچ کی صدارت کر رہے جج ڈی وائی چندر چوڑ کے لیے مبینہ طور پر توہین آمیز زبان کا استعمال کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔