فنڈ کی کمی کے سبب ایودھیا میں مسجد کی تعمیر کا عمل رخنہ انداز، ٹرسٹ نے کئی کمیٹیوں کو کر دیا تحلیل

بابری مسجد تنازعہ کا حل نکالتے ہوئے سپریم کورٹ نے ایودھیا میں دوسرے مقام پر جس مسجد کی تعمیر کا حکم سنایا تھا، وہ منصوبہ آگے نہیں بڑھ پا رہا کیونکہ پروجیکٹ کو فنڈ کی کمی کا سامنا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ایودھیا کے دھنی پور کی مسجد کا نقشہ/ تصویر بشکریہ ٹوئٹر</p></div>

ایودھیا کے دھنی پور کی مسجد کا نقشہ/ تصویر بشکریہ ٹوئٹر

user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے ایودھیا واقع دھنّی پور میں جس عالیشان مسجد کی تعمیر کا سبھی لوگ بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں، وہ دن بہ دن طویل ہوتا جا رہا ہے۔ تعمیر کا عمل پوری طرح سے ٹھپ پڑا ہوا ہے اور اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ فنڈ کی کمی کے سبب کام آگے نہیں بڑھ پا رہا۔ اس درمیان دھنّی پور مسجد کی تعمیر کی نگرانی کرنے کے مقصد سے سنی سنٹرل وقف بورڈ کے ذریعہ تشکیل ’انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن‘ (آئی آئی سی ایف) نے تعمیر مسجد کے لیے بنی ایک کمیٹی سمیت مجموعی طور پر 4 کمیٹیوں کو تحلیل کر دیا ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ آئی آئی سی ایف مسجد تعمیر پروجیکٹ کے لیے پیسہ جمع کرنے میں تیزی لانے کے امکانات تلاش کر رہا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ یہ پروجیکٹ پیسے کی کمی کے سبب متاثر ہو رہا ہے۔ جن کمیٹیوں کو تحلیل کیے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں ان میں ایڈمنسٹریٹو کمیٹی، فنانس کمیٹی، ڈیولپمنٹ کمیٹی-مسجد محمد بن عبداللہ اور میڈیا و تشہیر کمیٹی شامل ہیں۔


آئی آئی سی ایف کے چیف ٹرسٹی اور سنی سنٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر فاروقی نے بتایا کہ 19 ستمبر کو ہوئی آئی آئی سی ایف کی میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا۔ یہ میٹنگ فاروقی کی صدارت میں ہی ہوئی تھی۔ آئی آئی سی ایف کے اراکین کا کہنا ہے کہ اب ان کی توجہ بہتر روابط قائم کرنے اور غیر ملکی عطیہ (ریگولیٹری) ایکٹ (ایف سی آر اے) کے تحت ضروری منظوریاں حاصل کرنے کا عمل تیز کرنے پر ہے، جس کے بعد ٹرسٹ بیرون ممالک سے چندہ حاصل کرنے میں اہل ہوگا۔

آئی آئی سی ایف اراکین کا کہنا ہے کہ ایودھیا کے دھنّی پور گاؤں میں پانچ ایکڑ اراضی الاٹ کیے جانے کے بعد سے گزشتہ چار سالوں میں صرف ایک کروڑ روپے جمع کیا گیا ہے جو کہ ’شرمندہ کرنے والی بات‘ ہے۔ آئی آئی سی ایف کے سکریٹری اطہر حسین نے بتایا کہ ’’ٹرسٹ نے اس سلسلے میں سبھی ضروری تفصیلات مرکز کو مارچ میں دے دی ہیں اور اب پوری توجہ ضروری منظوریاں حاصل کر مسجد تعمیر پروجیکٹ میں تیزی لانے پر ہے۔‘‘