آئینی اداروں کو شدید مشکلات کا سامنا، ملک کے اندر دو نظریات کی جنگ جاری: کانگریس

آنند شرما نے کہا کہ ملک میں 2 نظریات کے درمیان لڑائی چل رہی ہے۔ صورتحال یہ ہوگئی ہے کہ اس وقت حکومت خود پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دے رہی تو یہ بڑا اصولی مسئلہ ابھر کر سامنے آیا ہے کہ ہم کس سمت جا رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>آنند شرما، تصویر ٹوئٹر@INCIndia</p></div>

آنند شرما، تصویر ٹوئٹر@INCIndia

user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے بدھ کو کہا کہ ملک اس وقت آئینی بحران کا سامنا کر رہا ہے اور پارلیمنٹ اور دیگر آئینی اداروں کے سامنے ایسے چیلنجز ہیں جیسے پہلے کبھی نہیں تھے۔ آج یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے ترجمان آنند شرما نے کہا "ملک میں دو نظریات کے درمیان لڑائی چل رہی ہے۔ صورتحال یہ ہو گئی ہے کہ اس وقت حکومت خود پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دے رہی تو یہ بڑا اصولی مسئلہ ابھر کر سامنے آیا ہے کہ ہم کس سمت جا رہے ہیں۔

آنند شرما نے کہا 'شاید آزادی کے بعد ہر ادارے کو، جو ملک کے آئینی نظام پر یقین رکھتا ہے، نے کبھی اتنے بڑے چیلنج کا سامنا نہیں کیا ہے۔ پارلیمنٹ میں جہاں بحث ہوتی تھی، اپوزیشن کے سوال اٹھتے تھے، حکومت جواب دیتی تھی، وہ روایت ٹوٹ چکی ہے۔ پارلیمنٹ کو چلانا حکومت کی ذمہ داری ہے اور عوام کی یہ توقع ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کو چلائے۔ حکومت کی ذمہ داری طے کرنا اپوزیشن کی ذمہ داری ہے لیکن یہاں تو حکمران جماعت پارلیمنٹ کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کا کام کر رہی ہے۔


کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ پارلیمانی روایات پر عمل کرکے ہی جمہوریت کو زندہ رکھا جاسکتا ہے، عظیم الشان عمارت بنا کر نہیں۔ جمہوریت میں، جہاں آزادانہ طور پر بات کرنے اور بولنے کی جگہ تھی، وہ سکڑ رہی ہے۔ جمہوریت صرف بڑی عمارت کھڑی کرنے سے مضبوط نہیں ہوتی۔

آنند شرما نے کہا کہ ملک میں گزشتہ برسوں اور اس سال بھی بے روزگاری کے اعداد و شمار بڑھ رہے ہیں اور نوجوانوں بے روزگاروں کی تعداد 42 فیصد تک پہنچ گئی ہے لیکن اس پر کوئی بات نہیں ہوتی۔ مارچ میں تعمیراتی سیکٹر میں 95 لاکھ ملازمتیں ختم ہوئیں۔ صنعتی شعبے میں تقریباً 72 لاکھ ملازمتیں کم ہوئیں۔ ریٹیل سیکٹر میں تقریباً 65 لاکھ نوکریاں کم ہوئیں۔ مارچ میں بے روزگاری کی شرح کے اعداد و شمار ہم سب نے دیکھے، لیکن اب سوال یہ ہے کہ حکومت نے اس کے لئے کیا اقدامات کیے؟


ترجمان نے کہا کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے بارے میں جو فیصلہ کیا گیا ہے اور جس طرح حکومت نے اس پر عمل کیا ہے، اگر یہ یارڈسٹک سب پر لاگو ہو جائے تو پارلیمنٹ خالی ہو جائے گی اور بیشتر لوگ پارلیمنٹ سے باہر ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی ) پہلے بھی بنتی رہی ہے اور سال 1992 کے بعد بھی کئی بار جے پی سی بن چکی ہے اس لیے اس بار بھی حکومت کو جے پی سی تشکیل دینی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔