’ایک ملک، ایک انتخاب‘ کے لیے آئین میں ترامیم کرنی ہوں گی: چیئرمین لا کمیشن
لا کمیشن کی چیئرپرسن ریتو راج اوستھی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ملک میں ایک الیکشن کرانے سے پہلے حکومت کو آئین میں کچھ اہم ترامیم کرنا ہوں گی
نئی دہلی: ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ کے حوالے سے ملک بھر کے سیاسی حلقوں اور عوام الناس کے اجلاسوں میں زوردار بحث جاری ہے۔ ان بحثوں کے درمیان لا کمیشن کی چیئرپرسن ریتو راج اوستھی نے اس حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ملک میں ایک الیکشن کرانے سے پہلے حکومت کو آئین میں کچھ اہم ترامیم کرنا ہوں گی۔
ریتو راج اوستھی کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ہیں اور 22ویں لا کمیشن کے چیئرمین بھی ہیں۔ حکومت نے لا کمیشن کو ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ حکومت کو ایک ایسے عمل سے آگاہ کرے جس کے ذریعے ملک میں ہونے والے انتخابات کو بیکوقت کرایا جا سکے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، رتوراج اوستھی نے ایک ملک ایک انتخاب کے لیلے ٹائم لائن بتانے سے انکار کر دیا۔
خیال رہے کہ مرکز کی مودی حکومت نے ایک ملک، ایک انتخاب کے امکانات کے لیے سابق صدر رام ناتھ کووند کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ یہ کمیٹی ملک میں انتخابات کے امکانات کے علاوہ اس کے نفاذ پر بھی کام کر رہی ہے۔ اس کمیٹی کے قیام کے بعد سے پورے ملک میں اس کی تبدیلیوں اور سیاست، آئین اور پورے ملک کے وفاقی ڈھانچے پر اثرات کے حوالے سے بحث شروع ہو گئی ہے۔
ایچ ٹی میڈیا سے بات کرتے ہوئے لا کمیشن کے چیئرمین ریتو راج نے کہا ’’ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کب ہوں گے۔ اس کے لیے کوئی ٹائم لائن نہیں دی جا سکتی اور نہ ہی اس ٹائم لائن کا فیصلہ کرنا ممکن ہے۔ ہم اس کے قانونی امکانات کو تلاش کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، کیونکہ ایسا کرنا ناممکن نہیں ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔