بابا صدیقی کے قتل پر تفتیش میں پیش رفت، حفاظت پر مامور پولیس اہلکار معطل

باندرا میں این سی پی لیڈر بابا صدیقی کے قتل پر تفتیش میں پیش رفت ہوئی ہے۔ حفاظت پر مامور پولیس کانسٹیبل شیم سوناونے کو قتل کے دوران کسی قسم کی مداخلت نہ کرنے پر معطل کر دیا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>بابا صدیقی کی فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

بابا صدیقی کی فائل تصویر / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ممبئی: ممبئی پولیس نے این سی پی لیڈر بابا صدیقی کے قتل کے سلسلے میں ایک اہم اقدام کیا ہے۔ پولیس نے اس پولیس اہلکار کو معطل کر دیا ہے جو قتل کے وقت صدیقی کی حفاظت پر مامور تھا۔ معطل ہونے والے کانسٹیبل کا نام شیام سوناونے ہے اور پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملزمان کو روکنے یا صدیقی کو بچانے کی کوئی کوشش نہیں کی، جس کی وجہ سے انہیں معطل کیا گیا۔ اس معاملے میں داخلی تحقیقات بھی جاری ہیں۔

تفصیلات کے مطابق، 12 اکتوبر کی رات باندرا کے نرمل نگر علاقے میں این سی پی کے سینئر لیڈر بابا صدیقی کا قتل ہوا تھا، جب وہ اپنے بیٹے کے دفتر سے باہر نکل رہے تھے۔ اس واقعے کو 3 افراد نے انجام دیا، جس میں بابا صدیقی کو تین گولیاں لگیں۔ انہیں فوری طور پر لیلاوتی اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔ صدیقی کی عمر 66 سال تھی۔


قتل کی تفتیش کے دوران، ممبئی پولیس کی کرائم برانچ نے پانچ مزید ملزمان کو گرفتار کیا ہے، جو پنويل اور رائے گڑھ کے کرجت سے پکڑے گئے ہیں۔ اس سے قبل چار افراد گرفتار کیے جا چکے تھے، اس طرح مجموعی طور پر اب تک 9 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ کرائم برانچ کے مطابق، ان تمام ملزمان کا تعلق لارنس بشنوئی گینگ سے ہے اور ان پر بابا صدیقی کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

تفتیش کے دوران پولیس نے انکشاف کیا کہ اس قتل میں آسٹرین گلاک اور ترک ساختہ زگانا پستولوں کا استعمال کیا گیا تھا۔ کرائم برانچ نے تین مختلف قسم کے ہتھیاروں کی برآمدگی کی تصدیق کی ہے، جن میں ایک لوکل پستول بھی شامل ہے۔

آسٹرین گلاک پستول دنیا بھر میں مقبول ہے، لیکن ہندوستان میں عام شہریوں کے لیے اس کا استعمال ممنوع ہے۔ یہ پستول ایک وقت میں 36 گولیاں فائر کر سکتی ہے۔ ترک زگانا پستول بھی اپنی خصوصیات کی وجہ سے معروف ہے۔ یہ ہتھیار ’لاکڈ بریچ‘ اور ’شارٹ ریکوئل آپریٹڈ‘ زمرے میں آتا ہے اور اس کی میگزین میں 15 سے 17 راؤنڈز شامل ہوتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔