راجستھان میں 50 فاسٹ ٹریک کورٹ کھولنے پر غور کیا جا رہا ہے: وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت

راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے کہا ہے کہ متاثرین کو جلد انصاف فراہم کرنے کے لیے فاسٹ ٹریک کورٹ کھولنے کے بارے میں مرکزی حکومت کو تجویز بھیجی گئی ہے، اس کے علاوہ ہائی کورٹ سے بھی مشاورت کی جائے گی

راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت
راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت
user

یو این آئی

جے پور: راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے کہا ہے کہ ریاست میں متاثرین کو جلد انصاف فراہم کرنے کے لیے فاسٹ ٹریک کورٹ کھولنے کے بارے میں مرکزی حکومت کو تجویز بھیجنے کے ساتھ ہی ریاستی سطح پر بھی ہائی کورٹ سے مشاورت کے بعد فاسٹ ٹریک عدالتیں کھولنے کی کوشش کی جائے گی۔

گہلوت ہفتہ کی رات وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر امن و امان کے جائزہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ راجستھان میں پچاس فاسٹ ٹریک کورٹس کھولنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مجرمانہ واقعات کے بعد لاش رکھ کرمظاہرے کو نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے تحقیقاتی کام میں قانونی رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں اور آنجہانی کے تئیں بھی بے حسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے ذریعہ شرپسندوں کا ریکارڈ تھانوں میں درج کرنے کا عمل شروع ہونے سے ایسے واقعات میں کمی آئی ہے نیز خواتین اور والدین میں تحفظ کا احساس پیدا ہوا ہے۔ سنگین جرائم میں کیس آفیسرز اسکیم کے تحت کارروائی کرتے ہوئے فوری انصاف کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔


انہوں نے دھریاواد اور کچامن اور دیگر واقعات میں پولیس کی جانب سے کی گئی فوری کارروائی اور ملزمان کی فوری گرفتاری کی ستائش کی۔

انہوں نے کہا کہ ریاست میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے ساتھ ہی مجرموں پر لگام لگانے کے لئے عادی مجرموں، گھناؤنے جرائم میں ملوث مجرموں، منشیات کے اسمگلروں وغیرہ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ گہلوت نے ہر تھانے کے علاقے میں عادی مجرموں کی نشاندہی کرنے اور ان کے خلاف موثر کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔

رات کے موثر گشت کو یقینی بنانے کی ہدایات دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ضرورت کے مطابق اس کام کے لیے اضافی ہوم گارڈز کو تعینات کیا جانا چاہیے۔ نئے بنائے گئے اضلاع سمیت دیگر اضلاع میں پولیس افرادی قوت کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ہوم گارڈز کو تعینات کرنے کی ہدایات دیں۔ سرحدی اضلاع میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے ساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ نے ان علاقوں میں اضافی ضابطے کے لئے ہوم گارڈز کو تعینات کرنے اورکوئیک رسپانس ٹیمیں تشکیل دینے کی ہدایت کی۔


انہوں نے سرحدی علاقوں میں اضافی 112 گاڑیاں تعینات کرنے کی بھی ہدایت کی۔ گہلوت نے کہا کہ اگر وقت پر لاش کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا تو شواہد اور ثبوت کمزور ہونے کا خدشہ ہے اور مجرموں کو اس کا فائدہ بھی مل سکتا ہے۔ اسی کو ذہن میں رکھتے ہوئے ریاستی حکومت نے قانون پاس کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی مواقع پر متاثرہ فریق کے ذریعہ لاش رکھ کر احتجاج کرنے کی وجہ سے ایف آئی آر تاخیر سے درج کرائی جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے زیر حراست ملزمان کو بھی اس کا فائدہ ملنے کا امکان ہے۔ یہ مظاہرے تفتیش اور عدالتی عمل میں بہت سی رکاوٹیں پیدا کرتے ہیں اور متاثرہ خاندان کے لیے انصاف کے حصول میں بھی رکاوٹیں پیدا کرتے ہیں۔

انہوں نے سماج دشمن عناصر کے بہکاوے میں آکر لاش کے ساتھ احتجاج کرنے کے رجحان کو نامناسب قرار دیتے ہوئے عام لوگوں سے اس سلسلے میں قانون پر عمل کرنے کی اپیل کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔