میگھالیہ میں بھی بی جے پی کی حکومت!، ’جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘، کانگریس کا بیان
کانگریس کا کہنا ہے ’’منی پور اور گوا میں بھی ایسا ہی ہو چکا ہے، بی جے پی مینڈیٹ کو مفلوج کرنے کا کامکر رہی ہے۔‘‘
میگھالیہ میں بی جے پی اور این پی پی نے گورنر سے ملاقت کرکے مشترکہ طور پر حکومت سازی کا دعوی پیش کر دیا ہے۔ بی جے پی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ گورنر نے انہیں حکومت سازی کے لئے دعوت دے دی ہے۔ صوبہ میں بی جے پی این پی پی (نیشنل پیپلز پارٹی) کی قیادت میں حکومت تشکیل دیگی اور کونراڈ سنگما نئے وزیر اعلیٰ ہوں گے۔
کونراڈ 6 مارچ کو صبح 10.30 بجے عہدے اور رازداری کا حلف اٹھائیں گے۔ کانگریس کے رہنما پی ایل پونیا نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی کی حکومت سازی کو’جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘ قرار دیا ہے۔
کانگریسی کے رہنما پی ایل پونیا نے کہا ’’یہ تو ایسا ہو رہا ہے جیسے جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔ اس سے پہلے ایسا ہی پنی پور اور گوا میں بھی ہو چکا ہے۔ لوگوں کی طرف سے دئے گئے مینڈیٹ کو مفلوج کرنے کا کام کیاجا رہا ہے۔ یہ جمہوریت کے لئے خطر ناک ہے۔‘‘
میگھالیہ میں 6 سیٹیں جیتنے والی یو ڈی پی (یونائیٹڈ ڈیموکریٹک پارٹی) نے 19 سیٹیں جیتنے والی این پی پی کو حمایت دی ہے۔ 4 سیٹیں جیتنے والی پی ڈی ایف اور 2-2 سیٹیں جیتنے والی بی جے پی اور ایچ ایس پی ڈی پی اور ایک آزاد امیدوار بھی این پی پی کو حمایت دے رہے ہیں۔ این پی پی کے رہنما کونراڈ سنگما نے اتوار شام کو گورنر کو ان تمام پارٹیوں کی حمایت کا خط سونپ دیا ۔
کونراڈ سنگما نے گورنر سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے کہا کہ آنے والے 2-3 دن کافی اہم رہنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 7 مارچ کو اسمبلی کی مدت مکمل ہو رہی ہے اور اس سے پہلے کافی اہم چیزوں پر فیصلہ ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیر تک تما چیزیں صاف ہو جائیں گے۔
کونراڈ سنگما نے کہا کہ ’’اتحادی حکومت چلانا آسان نہیں ہوتا لیکن مجھے یقین ہے کہ ہمارے ساتھ آئے ارکان اسمبلی ریاست اور لوگوں کے تئیں جوابدہ ہیں۔‘‘
قبل ازیں بی جے پی کے سینئر رہنما کرن رجیجو، کے جے الفونس اور ہیمنت بسوا سرما سمیت بی جے پی میگھالیہ ارکان اسمبلی یو ڈی پی رہنماؤں سے ملنے کے لئے دونکپور کے گھر پہنچے تھے۔ کانگریس کے رہنما مکل سنگما بھی یو ڈی پی کے صدر دفتر پہنچے تھے لیکن یو ڈی پی نے ان سے دوری بنائے رکھی۔ مکل سنگما نے وزیر اعلیٰ عہدے کا استعفیٰ شیلانگ میں گورنر گنگا پرساد کو سونپ دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔