کانگریس کارکنان زمینی سطح پر کام اور ملک میں قومی ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کریں: طارق انور
طارق انور نے الزام لگایا کہ بی جے پی کی کوشش ہوتی ہے کہ ہندو ردعمل کا اظہار کرے جس سے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں سے ٹکراؤ کی کیفیت پیدا ہو کر ملک کا ماحول نفرت انگیز اور کشیدہ ہو جائے۔
پٹنہ: کانگریس پارٹی نے ملک میں قومی ہم آہنگی پیدا کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے جبکہ بی جے پی ہمیشہ ایسی ہی کوششیں کرتی ہے جس سے ملک کا اکثریتی طبقہ ہندؤوں کے اندر اشتعال پیدا ہو۔ سابق مرکزی وزیر طارق انور نے بہار پردیس کانگریس کمیٹی شعبہ اقلیت کے زیر اہتمام ’آغاز ہے بدلاؤ کا‘ کے عنوان سے منعقدہ اجلاس میں گزشتہ روز یہ الزام لگایا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی کی کوشش ہوتی ہے کہ ہندو ردعمل کا اظہار کرے جس سے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں سے ٹکراؤ کی کیفیت پیدا ہو کر ملک کا ماحول نفرت انگیز اورکشیدہ ہو جائے۔ موصوف نے پارٹی کے کارکنوں سے کہا کہ وہ زمینی سطح پر کام کریں ملک میں قومی ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کریں جو ملک کے مفاد میں ہے۔
سابق وزیر ڈاکٹر شکیل احمد نے کہا کہ بی جے پی مسلمانوں کی نہیں بلکہ ہندؤوں کی دشمن ہے۔ وہ مسلمانوں کو بلی کا بکرا بناکر ہندؤو کا ووٹ حاصل کرتی ہے۔ جبکہ اس کے دور حکومت میں سرکاری کمپنیاں بند ہو رہی ہیں اور بے روزگار ہونے والوں میں 90 فیصد سے زائد ہندو ہی ہیں اس لئے بی جے پی کو ہندؤوں کا ہمدرد قرار نہیں دیا جاسکتا۔ انہوں نے مسلمانوں سے کہا کہ جذباتی اور اشتعال انگیز تقریر کرنے والوں سے ہوشیار رہیں اور سماج میں کسی بھی ٹکراؤ سے گریز کرتے ہوئے اعتدال کی راہ اختیار کریں کیونکہ یہی انبیاء کرام کی سنت ہے۔
بہار ریاستی کانگریس کمیٹی کے صدر مدن مومن جھا نے کہا کہ سماج میں منافرت پھیلانے والوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے اور لڑنے بھڑنے سے بچنا چاہیے کیوں کہ اس سے کسی کا بھلا نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے مسلمانوں کو ہمیشہ بہتر نمائندگی دی ہے اس لئے انہیں اس کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔ موجودہ حکومت کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے لوگ کرونا سے مر رہے ہیں اور بے روزگاری، گرانی و کاروبار بند ہوجانے سے لوگ پریشان ہیں مگر سرکار انتخابی تیاریوں میں مصروف ہے۔
رکن اسمبلی شکیل احمد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ بی جے پی نے بڑی ہی عیاری کے ساتھ من گڑھت دشمن تیار کیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ماحول پیدا کرکے سیاسی زمین تیار کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ حالانکہ قومی یکجہتی قائم کرنے، سیکولرزم کی آبیاری اور آئین بچانے کی ذمہ داری کانگریس پارٹی کی ہے، لیکن کہیں نہ کہیں چوک ہوئی ہے جس کے سبب فرقہ پرست طاقتیں غالب ہو گئیں، پارٹی کو اس کا تجزیہ کر نا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں : سرسید تحریک کو 'ڈیجیٹل شکل' دینے کی ضرورت!... ظفر آغا
موصوف نے پارٹی کے اطوار کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ کئی موقعوں پر دیکھا گیا ہے کہ کانگریس پارٹی کی ورکنگ کمیٹی میں طے شدہ معاملات کے نفاذ میں بھی سستی برتی جاتی ہے جس سے پارٹی کو نقصان پہنچتا ہے۔ مسلمانوں کو نمائندگی دینے میں بھی کوتاہی برتی جاتی ہے اور بعض طبقے پر اس کی اوقعات سے زیادہ نوازشیں کی جاتی ہیں جس کے سبب عوام کے درمیان غلط پیغام جاتا ہے۔ انہوں نے پیش آئند بہار اسمبلی انتخاب کے موقع پر مہاگٹھ بندھن کے ممکنہ پارٹنروں کو بھی انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں بھی مسلمانوں کی سیاسی حصہ داری اور نمائندگی کا خیال رکھنا چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔