تمل ناڈو بی جے پی کے سربراہ اناملائی کے بیان پر کانگریس کارکنان میں غصہ، وانیامباڑی میں شدید احتجاج

مظاہرین نے کہا، ’’اناملائی کانگریس قائدین کے خلاف توہین آمیز تبصرے اس لئے کر رہے ہیں کیونکہ وہ 39 پارلیمانی حلقوں میں ڈی ایم کے اتحاد کی جیت کو ہضم نہیں کر پا رہے‘‘

<div class="paragraphs"><p>وانیامباڑی میں احتجاج کرتے کانگریس کارکنان / تصویر پریس ریلیز</p></div>

وانیامباڑی میں احتجاج کرتے کانگریس کارکنان / تصویر پریس ریلیز

user

قومی آواز بیورو

چنئی: تمل ناڈو بی جے پی کے صدر کے اناملائی کے ریاستی کانگریس کے صدر ’کے سیلواپرونتھاگئی‘ پر کئے گئے نازیبا تبصرے نے تنازعہ کھڑا کر دیا ہے اور کانگریس کارکنان سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ تمل ناڈو کانگریس کمیٹی کے صدر کے سیلواپرونتھاگئی نے جہاں بی جے پی کے ریاستی صدر کہا ہے کہ یا تو وہ ان سے معافی مانگی نہیں تو ان کے خلاف ہتک عزتی، کردار کشی اور ایس سی/ایس ٹی قانون کے تحت مقدمہ درج کرایا جائے گا۔ خیال رہے کہ کے اناملائی نے کے سیلواپرونتھاگئی کو ہسٹری شیٹر قرار دیا تھا۔

ایک پریس بیان کے مطابق، تروپتور ضلع کے وانیامباڑی علاقے میں کانگریس پارٹی کے اراکین نے اناملائی کے خلاف شید احتجاج کیا۔ انہوں نے بی جے پی کے ریاستی صدر کا پتلا بھی نذر آتش کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے ان کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ اس وجہ سے کانگریس کارکنان اور لیڈران برہم ہو گئے اور پولیس سے بحث کرتے ہوئے ان کی گاڑی کا محاصرہ کر لیا۔ اس دوران کارکنان احتجاجاً سڑک پر بیٹھ گئے، جس سے گاڑیوں کی آمد و رفت بند ہو گئی۔ کانگریس کارکنان پارٹی کی کسان تنظیم کے قومی معاون کوآرڈینیٹر سید برہان الدین کی قیادت میں مظاہرہ کر رہے تھے۔


مظاہرے کے دوران کانگریس ضلع صدر پربھو اور دیگر کئی اراکین نے شرکت کی۔ اس مظاہرے کے باعث وانیامباڑی بس اسٹینڈ کے قریب دونوں اطراف کی سڑکوں پر تقریباً ایک گھنٹے سے زیادہ ٹریفک معطل رہی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ بی جے پی ریاستی صدر اناملائی کو اپنے بیان پر معافی مانگنی چاہئے اور وہ آئندہ کانگریس کے سینئر لیڈر کے خلاف نازیبا بیان بازی سے باز رہیں۔

وانیامباڑی میں اس مظاہرے کے باعث علاقے میں کشیدگی کا ماحول رہا اور پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکا جا سکے۔

وانیامباڑی مظاہرہ میں شامل جواہر بال منچ کے ریاستی کوآرڈینیٹر محمد مزمل اور کانگریس کے شہر نائب صدر شائک اسلم نے کہا، ’’اناملائی کانگریس قائدین کے خلاف توہین آمیز تبصرے اس لئے کر رہے ہیں کیونکہ وہ تمام 39 پارلیمانی حلقوں میں ڈی ایم کے اتحاد کی جیت کو ہضم نہیں کر پا رہے۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’اناملائی اس طرح کے ریمارکس دے کر ریاست بھر میں امن و امان کے مسائل پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے سیلواپرونتھاگئی کے بارے میں جو کچھ کہا وہ غلط ہے لیکن بی جے پی لیڈر بدسلوکی جاری رکھے ہوئے ہے۔ کانگریس کارکنان اس معاملہ پر خاموش نہیں بیٹھیں گے اور اپنی آواز اٹھانا جاری رکھیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔