کانگریس کے اقتدار میں آنے پر رافیل سودے کا جائزہ لیا جائے گا: گوہل

گوہل نے کہا کہ مرکز کی اس وقت کی یو پی اے حکومت نے ڈیل کے لئے رافیل جنگی جہاز کی قیمت 526.10 کروڑ روپے مقرر کی تھی، جسے این ڈی اے حکومت نے بڑھا کر 1670.17 کروڑ روپے کر دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

پٹنہ: کانگریس کے قومی جنرل سکریٹری اور ترجمان شکتی سنگھ گوہل نے رافیل جنگی طیارہ سودے میں شدید بے ضابطگی کا الزام عائد کیا اورکہاکہ آئندہ لوک سبھا انتخاب کے بعد اگر ان کی پارٹی اقتدارمیں آتی ہے تو اس سودے کاجائزہ لیاجائے گا۔

گوہل نے یہاں پارٹی کے ریاستی ہیڈکوارٹر صداقت آشرم میں ریاستی صدر مدن موہن جھا کی موجودگی میں منعقدپریس کانفرنس میں کہا کہ مرکز کی اس وقت کی متحدہ ترقی پسند اتحاد ( یو پی اے ) نے سمجھوتہ کے لئے بات چیت کے بعد رافیل جنگی جہاز کی قیمت 526.10 کروڑ روپے مقرر کی تھی۔

انہوں نے کہاکہ یو پی اے حکومت نے ملک کی دفاعی ضروریات کو مد نظررکھتے ہوئے کل 126 رافیل جہازکی خریداری کا فیصلہ کیا تھا اور اس میں فرانس میں تیار صرف اٹھارہ جہازوں کو ہی خریداجانا تھا۔ جبکہ بقیہ جہازوں کو ہندوستان ایروناٹیکس لمیٹیڈ ( ایچ اے ایل ) اور فرانس کی کمپنی دی سالٹ کے تعاون سے ہندوستان میں ہی تیار کیاجانا تھا تاکہ ملک کے نوجوانوں کو روزگار مل سکے۔

کانگریس لیڈر نے کہاکہ سال 2014 میں لوک سبھا انتخاب کے بعد قومی جمہوری اتحاد ( این ڈی اے )کے اقتدار میں آنے پر وزیراعظم نریندر مودی نے سال 2015 میں فرانس کا دورہ کیا۔ انہوںنے کہاکہ مسٹرمودی نے اپنے فرانس کے دورے کے وقت رافیل سمجھوتے پر ازسرنو بات چیت کی اور اس کے بعد رافیل جنگی جہاز کی قیمت 526.10کروڑ روپے سے بڑھا کر 1670.17 کروڑ روپے کر دیا ۔ ساتھ ہی سرکاری کمپنی ایچ اے ایل کے بجائے اب اس کی تیاری کا ٹھیکہ نریندرمودی حکومت نے اپنے چہیتے صنعتکار انیل امبانی کی کمپنی کو دلادی ۔ انہوںنے کہاکہ اس کے علاوہ بھی کئی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں اور سال 2019 کے لوک سبھا انتخاب کے بعد اگر کانگریس اقتدار میں آتی ہے تو نریندر مودی حکومت کی مدت کار میں کئے گئے رافیل سمجھوتوں کا جائزہ لیاجائے گا۔

مسٹرگوہل نے کہاکہ سپریم کورٹ میں رافیل سمجھوتے پر سماعت کے دوران نریندر مودی حکومت نے حلف نامہ دائر کر مطلع کیا کہ اس معاملے کی جانچ ہندوستان کے کنٹرلر اور آڈیٹر جنرل (سی اے جی)نے کی ہے اور اس کی رپورٹ پارلیمنٹ میں رکھے جانے کے بعد پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کو بھیج دی گئی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ کانگریس صدر راہل گاندھی نے جب یہ خلاصہ کیا کہ حکومت اس معاملے میں سپریم کورٹ میں جھوٹ بول رہی ہے تب مودی حکومت نے صفائی دی کہ یہ ایک ٹائپنگ غلطی تھی اور عدالت میں پھر سے دوسرا حلف نامہ دائر کیا گیا۔

کانگریس ترجمان نے کہاکہ یہ کوئی یقین نہیں کر سکتا کہ حکومت اتنے سنگین مسئلے میں سپریم کورٹ میں حلف نامہ پیش کرنے میں اس طرح کی فاش غلطی کر سکتی ہے ۔ سچائی یہ ہے کہ حکومت نے جان بوجھ کر غلط ثبوت پیش کئے تاکہ اس کی بنیاد پر اسے سپریم کورٹ سے کلین چٹ مل سکے ۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس عوام الناس کے سامنے اس معاملے میں حکومت کو بے نقاب کرے گی۔

گوہل نے کہاکہ سپریم کورٹ نے رافیل معاملے پر اپنے فیصلہ میں یہ واضح کر دیا ہے کہ ایسے معاملات میں عدالت کے حقوق محدود ہیں ۔ حقیقت میں جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی ہی اس معاملے کی جانچ کر سکتی ہے اور پوری سچائی کو سامنے لایاجاسکتاہے۔

انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہاکہ حکومت اگر پاک وصاف ہے تو اسے اس معاملے کی جانچ کیلئے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کرنے میں دشواری کیوں ہورہی ہے ۔ اس وقت کی کانگریس حکومت نے بوفورس اور ٹوجی اسپیکٹرم معاملے کی جانچ کیلئے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کی تھی تو نریندر مودی حکومت رافیل معاملے میں اس کمیٹی کی تشکیل کیو ںنہیں کر سکتی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔