کانگریس ’اگنی پتھ‘ کے خلاف 19 جون سے جنتر منتر پر دے گی دھرنا

راجیہ سبھا میں حزب مخالف لیڈر ملکارجن کھڑگے نے مسلح افواج میں بھرتی کے لیے اگنی پتھ منصوبہ شروع کرنے کے لیے مرکزی حکومت کی تنقید کی اور کہا کہ اتوار سے کانگریس اس کے خلاف جنتر منتر پر دھرنا دے گی۔

ملکارجن کھڑگے، تصویر یو این آئی
ملکارجن کھڑگے، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

راجیہ سبھا میں حزب مخالف لیڈر ملکارجن کھڑگے نے مسلح افواج میں بھرتی کے لیے اگنی پتھ منصوبہ شروع کرنے کے لیے مرکزی حکومت کی تنقید کی اور کہا کہ اتوار سے نئی دہلی کے جنتر منتر پر کانگریس تحریک شروع کرے گی۔ کھڑگے نے ہفتہ کے روز دہلی میں اس تعلق سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر مسلح افواج کے امیدواروں کو چار سال کی تربیت دی جائے گی اور پھر انھیں سبکدوش کر دیا جائے گا تو کوئی بھی فوجی اچھی طرح سے ٹرینڈ نہیں ہو پائے گا۔‘‘

ملکارجن کھڑگے کا کہنا ہے کہ ’’کانٹریکٹ اور ڈیلی ویجز کی بنیاد پر مسلح افواج کے لیے فوجیوں کی بھرتی کرنا مناسب نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ امیدواروں کو سیکورٹی فورسز کے بارے میں جاننے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے، تو اگر انھیں 4 سال بعد فوج چھوڑنے کے لیے کہا جائے گا تو یہ کیسے ممکن ہے؟ ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ’’کانگریس اگنی پتھ اسکیم کے خلاف اتوار سے نئی دہلی کے جنتر منتر پر دھرنا شروع کر رہی ہے۔ اس اسکیم کے خلاف آواز بلند کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ اسکیم ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔‘‘


کانگریس کے سینئر لیڈروں میں شمار ملکارجن کھڑگے نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’جو لوگ فوج میں شامل ہونا چاہتے ہیں وہ ملک کے لیے خود کو شہید کرنے کے لیے تیار ہیں۔ کیا یہ اچھا ہوگا کہ اگر ان کے ساتھ ٹھیکہ مزدوروں کی طرح سلوک کیا جاتا ہے؟ وہ ٹریننگ کے لیے ٹیوشن سنٹرس کو کافی پیسہ دیں گے، وہ چار سال میں پیسے کی وصولی نہیں کر سکتے۔ یہ اسکیم کبھی بھی نوجوانوں کے ذریعہ قبول نہیں کیا جائے گا۔‘‘

ملکارجن کھڑگے کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ وہ (بی جے پی) اس طرح کا منصوبہ شروع کر کے نوجوانوں کو مشتعل کر رہے ہیں اور احتجاجی مظاہرے لگاتار پُرتشدد ہو رہے ہیں۔ مرکزی حکومت نے حال کے دنوں میں کوئی بھرتی نہیں کی ہے، اس لیے نوجوانوں میں غصہ بہت زیادہ ہے۔ مسلح افواج میں روزگار کے لاکھوں مواقع ہیں۔ کرناٹک میں بھی مرکزی حکومت کی خالی اسامیاں موجود ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔