کانگریس نہ جھکی ہے، نہ جھکے گی: سونیا گاندھی
’آج میں پیچھے مڑ کردیکھتی ہوں تو یاد آتا ہے کہ ہماری پارٹی نےلوگوں کا بھروسہ جیتنےکے لئے کتنی محنت کی۔ ایک ایک قدم بڑھا کر متعدد ریاستوں میں حکومتیں بنائیں۔‘‘
سونیا گاندھی نے اپنے خطاب میں کہا ’’کانگریس صرف ایک سیاسی پارٹی نہیں بلکہ ہمیشہ سے ایک تحریک رہی ہے۔ 133 سالوں سے تحریک کا جز اس لئے ہے کیوں کہ اس میں ہندوستان کی ثقافت دکھائی دیتی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’کانگریس ایک ایسی پارٹی بنے جو لوگوں کی امیدوں کی عکاسی کرے۔ میری خواہش ہے کہ آئندہ ہونے والے کرناٹک کے انتخابات میں کانگریس پارٹی شاندار مظاہرہ کرے۔‘‘
انہوں نے کہا ’’مجھے دو عشروں تک کانگریس صدر رہنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ میں سیاست میں نہیں آنا چاہتی تھی لیکن حالات نے مجھے اس میں آنے کے لئے راغب کیا۔ مجھے جب یہ احساس ہوا کہ پارٹی کمزور ہو رہی ہے اور ہمارے بنیادی اصول خطرے میں ہیں تب کانگریس کے لوگوں کے جذبات کی قدر کرتے ہوئے کانگریس پارٹی کی قیادت کو سنبھالا۔‘‘
سونیا گاندھی نے مزید کہا ’’آپ میں سے ایک ایک شخص کے عقیدے، سمجھ، محنت نے مجھے طاقت دی آج میں جب پیچھے مڑ کر دیکھتی ہوں تو یاد آتا ہے کہ ہماری پارٹی نے لوگوں کا بھروسہ جیتنے کے لئے کتنی محنت کی۔ 1998 سے 2004 کے بیچ ہم نے ایک ایک قدم بڑھا کر پارٹی کی متعدد ریاستوں میں حکومتیں بنائیں۔‘‘
سونیا نے کہا ’’بدلتی سیاسی صورت حال میں ہم نے یکساں نظریات والے سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عہد کیا اور 2004 میں وہ منزل حاصل کی جو لوگوں کے لئے ناقابل یقین تھی۔ ہم نے ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت میں بے شمار کامیابیاں حاصل کیں۔ یہی وجہ ہے 2009 میں بھی ہمیں کامیابی حاصل ہوئی۔‘‘
انہوں نے کہا ’’ ہم نے اقتصادی میدان میں منموہن سنگھ کی قیادت میں تاریخی قدم اٹھائے اور قانون بنائے گئے۔ منریگا، جنگلات حقوق قانون، تحفظ غذا کا قانون اور اطلاعات کا قانون جیسے کئی قانون ہم نے لاگو کئے۔ ان قوانین سے کروڑوں کروڑوں لوگوں کی زندگیوں میں بدلاؤ آیا۔‘‘
انہوں نے کہا ’’یو پی اے نے جو قوانین منظور کئے تھے این ڈی اے حکومت انہیں کمزور کرنے میں مصروف ہے۔ 4 سال میں کانگریس کو تباہ کرنے کے لئے مغرور اور اقتدار کے نشہ میں چور حکومت نے کوئی کثر باقی نہیں رکھی۔ ہر طرح کے حربے اختیار کئے گئے۔ لیکن اقتدار کے غرور کے آگے نہ تو کبھی کانگریس جھکی ہے اور نہ ہی کبھی جھکے گی۔ ‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Mar 2018, 3:58 PM