’راجستھان میں بی جے پی کی شکست یقینی‘
بی جے پی حکمراں ریاست میں کسانوں کی بدحالی، نوجوانوں کی بے روزگاری اور کمزور طبقات پر ہو رہے مظالم کے تئیں عوام کی ناراضگی تو ہے ہی، پارٹی کارکنان کے درمیان گروہ بندی بھی عروج پر ہے۔
راجستھان میں اسمبلی انتخابات بہت نزدیک ہیں اور بی جے پی حکمراں اس ریاست میں کانگریس کی حالت کافی مضبوط نظر آ رہی ہے اور اس بات کا اعتراف مرکزی وزیر مملکت برائے مالیات ارجن رام میگھوال کے بیٹے روی شیکھر نے بھی کیا ہے۔ روی شیکھر نے سوشل میڈیا پر لکھا ہے کہ آئندہ اسمبلی انتخابات میں راجستھان کی 200 سیٹوں میں سے 140 سیٹیں کانگریس جیت سکتی ہے۔
دراصل ایک طرف کانگریس کو فتحیاب کرنے کے لیے پارٹی ریاستی صدر سچن پائلٹ پوری طرح سرگرم نظر آرہے ہیں اور دوسری طرف اشوک پرنامی کے بعد بی جے پی کی کمان کون سنبھالے گا، اس پر فیصلے لینے میں بھی اعلیٰ کمان نے کافی تاخیر کر دی ہے۔ ریاست میں بی جے پی کے اندر گروہ بندی بھی خوب دیکھنے کو مل رہی ہے اور آپس میں ہی وہ ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ پہلے سے ہی وسندھرا راجے سندھیا کی حکومت میں ریاست کے کسان، مزدور اور نوجوان بری طرح سے بدحال ہیں اور ان کی ناراضگی بی جے پی سے بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ اس کو دیکھتے ہوئے روی شیکھر کا یہ کہنا کہ راجستھان میں بی جے پی کی شکست ہوگی، کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے۔
ایک نیوز ویب سائٹ نے اپنی خبر میں روی شیکھر کے فیس بک کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا وہ بیان دیا ہے جس میں انھوں نے کانگریس کی جیت کے بارے میں کہا ہے۔ اس کے مطابق روی شیکھر نے لکھا ہے کہ ’’بی جے پی سربراہ امت شاہ راجستھان میں پارٹی کی ذمہ داری اچھی شبیہ والے کو دیں۔ گجیندر سنگھ شیخاوت ریاستی بی جے پی صدر کے لیے فٹ نہیں ہیں۔‘‘ اس کے بعد وہ لکھتے ہیں کہ ’’راجستھان کی 200 سیٹوں میں سے 140 سیٹیں کانگریس آئندہ انتخابات میں جیت سکتی ہے۔‘‘
بی جے پی کے ریاستی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے روی شیکھر نے اس کی وضاحت بھی پیش کی ہے۔ انھوں نے لکھا ہے ’’آپ راجستھان کے ووٹروں کے بارے میں سوچو، گجیندر سنگھ شیخاوت فٹ نہیں ہیں اور اس سے ’کاسٹ ایکویشن‘ حل نہیں ہوں گے۔ ریاست میں 32 فیصد ایس سی/ایس ٹی، جاٹ 18 فیصد، مسلم 10 فیصد، راجپوت 3 فیصد، برہمن 5 فیصد، پسماندہ طبقات 16 فیصد اور بنیا 5 فیصد ہیں۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ گجیندر سنگھ شیخاوت ریاستی بی جے پی صدر عہدہ کی ریس میں سب سے آگے چل رہے ہیں۔
بہر حال، روی شیکھر نے اپنے پوسٹ پر تنازعہ بڑھ جانے کے بعد اسے ڈیلیٹ کر دیا ہے۔ انھوں نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’میرے اور منتری جی کے خلاف کسی نے سازش کی ہے۔ ہم پورے معاملے کی شکایت پولس سے کریں گے۔ قانونی کارروائی کے لیے وکیلوں سے صلاح لی جائے گی۔‘‘
واضح رہے کہ اشوک پرنامی نے 18 اپریل کو بی جے پی صدر عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ حال ہی میں لوک سبھا اور اسمبلی ضمنی انتخابات میں شکست کے بعد پرنامی کو صدر عہدہ سے ہٹانے کا مطالبہ چل رہا تھا۔ یہ شکست راجستھان میں برسراقتدار بی جے پی حکومت کی سربراہ وسندھرا راجے کے لیے اچھا اشارہ تصور نہیں کیا گیا۔ ایسے میں بی جے پی کسی اچھے چہرے کو پارٹی کی کمان سونپنا چاہتی ہے۔ لیکن ریاستی صدر کے انتخاب میں تاخیر سے ریاست میں بی جے پی کارکنان میں رسہ کشی کا ماحول بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ کانگریس کے ریاستی صدر سچن پائلٹ نے بی جے پی ریاستی صدر کے انتخاب میں ہو رہی تاخیر کے لیے راجستھان میں بی جے پی کی خستہ حالت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’راجستھان میں بی جے پی ایک ڈوبتی ہوئی کشتی ہے اس لیے کوئی بھی اس کی کمان سنبھالنا نہیں چاہ رہا، اسی وجہ سے صدر کے انتخاب میں تاخیر ہو رہی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔