اڈانی معاملے پر کانگریس نے حکومت کے خلاف محاذ کھولا، 6 فروری کو کریں گے احتجاج

کھڑگے نے کہا کہ ہمارا مقصد اس معاملے کی جانچ کرانا ہے تاکہ عوام  کا پیسہ بچایا جا سکے جو اڈانی گروپ کی دھوکہ دہی کی وجہ سے ایل آئی سی اور ایس بی آئی میں ڈوب رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کانگریس پارٹی نے ہنڈن برگ رپورٹ کے خلاف 6 فروری کو ملک بھر میں لائف انشورنس کارپوریشن کے دفاتر اور اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے دفاتر کے سامنے ملک گیر سطح پر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے ہنڈن برگ رپورٹ میں اڈانی گروپ کے بارے میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔ یہ جانکاری دیتے ہوئے پارٹی کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا، "حکومت ہندوستانی عوام کی محنت سے کمائی گئی رقم کو وزیر اعظم کے قریبی دوستوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے خطرے میں نہیں ڈال سکتی۔"

کے سی وینوگوپال نے کہا کہ ایل آئی سی نے اڈانی گروپ میں 36,474.78 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے، جبکہ ہندوستانی بینکوں نے اڈانی  گروپ میں تقریباً 80,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔ وہ ایسا کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ جب اسٹاک میں ہیرا پھیری، اکاؤنٹنگ فراڈ، اور دیگر غلط کاموں کے الزامات لگتے ہیں۔ ہنڈن برگ کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد سے اڈانی گروپ کو 100 بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔


کے سی وینوگوپال نے کہا کہ تمام ریاستی کانگریس کمیٹیوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ضلع کانگریس کمیٹیوں کو ضروری ہدایات جاری کریں تاکہ سینئر رہنماؤں ، پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کے علاوہ بی سی سی، پنچایت اور بوتھ سطح سے مکمل متحرک ہونے کو یقینی بنایا جاسکے۔ کانگریس مشترکہ پارلیمانی کمیٹی یعنی جے پی سی یا چیف جسٹس آف انڈیا کی نگرانی میں اڈانی واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہے کیونکہ عوام کا لاکھوں کروڑوں کا پیسہ اڈانی گروپ کے پاس چلا گیا ہے۔

وینوگوپال نے کہا کہ  زبردست  بے روزگاری، بے تحاشا مہنگائی اور معاشی بحران کی وجہ سے عوام میں بڑھتی   مایوسی  کے درمیان، مودی حکومت سے ایک ایسا بجٹ پیش کرنے کی امید تھی جو لوگوں کے ان فوری خدشات کو دور کرے گا لیکن بجٹ سے مایوسی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا، "بدقسمتی سے، عوام کے مفادات کا تحفظ کرنے اور عوامی پیسے کے ضیاع اور لوٹ کو روکنے کے بجائے، بے حس حکومت اب بھی پی ایم مودی کے دوستوں کی مدد کرنے پر تلی ہوئی ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔