جموں وکشمیر: کانگریس کا بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات لڑنے کا اعلان

جے اے میر نے کہا، آر ایس ایس، بی جے پی اور فرقہ وارانہ طاقتوں کو روکنے کے لئے کانگریس پارٹی ان بلدیاتی انتخابات میں بھرپور طاقت کے ساتھ سامنے آئے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سرینگر: جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر نے کہا کہ ان کی جماعت فرقہ پرست طاقتوں کو ریاست میں بلدیاتی اور پنچایتی اداروں سے دور رکھنے کے لئے اعلان شدہ پنچایتی و بلدیاتی انتخابات میں بھرپور طاقت کے ساتھ حصہ لے گی۔ انہوں نے ان انتخابات کے لئے پرامن اور محفوظ ماحول پیدا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کانگریس کو سیکورٹی کے حوالے سے کوئی کوتائی نظر آئی تو پارٹی اپنا فیصلہ بدل سکتی ہے۔

میر نے بدھ کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’کانگریس پارٹی نے ان انتخابات میں آر ایس ایس ، بھارتیہ جنتا پارٹی اور فرقہ وارانہ طاقتوں کو روکنے کا عہد کرتی ہے۔ ان کے منصوبے کہیں دور سے بن کر آئے ہیں۔ اس لئے کانگریس پارٹی ان بلدیاتی انتخابات میں بھرپور طاقت کے ساتھ سامنے آئے گی اور اپنی ایک بہترین کوشش کرے گی کہ ہماری جتنی طاقت ہے، اس کو استعمال کرکے ان فرقہ پرست طاقتوں کو ان اداروں سے دور رکھا جائے۔‘‘

انہوں نے کہا ’میں آپ کی وساطت سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ سیکورٹی کا معاملہ ہماری مسلسل مانیٹرنگ میں رہے گا۔ 25 ستمبر تک یہ معلوم ہوگا کہ جو لوگ یہ انتخابات لڑرہے ہیں، ان کے لئے سرکار کیا کررہی ہے۔ پرامن اور محفوظ ماحول پیدا کرنے کے لئے کیا کررہی ہے۔ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے وعدے میں اگر کانگریس پارٹی کو کہیں کوئی کوتائی نظر آئی تو کانگریس پارٹی کوئی دوسرا فیصلہ لے سکتی ہے‘۔

جی اے میر نے دفعہ 35 اے کے معاملے پر کہا کہ کانگریس پارٹی اس کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ کے حق میں نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا ’دفعہ 35 اے کے حوالے سے کانگریس پارٹی نے واضح کردیا ہے کہ ہم اس کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ کے حق میں نہیں ہے‘۔

خیال رہے کہ مسٹر میر نے 12 ستمبر کو سری نگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ریاست بالخصوص وادی میں اس وقت بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کرانے کے لئے حالات سازگار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ انتخابات کے حوالے سے بند کمروں میں بیٹھ کر احکامات جاری کرنا کافی نہیں ہے بلکہ ریاستی گورنر انتظامیہ کا ایک معتبر چہرہ عوام کے سامنے آکر اعلان کرے انتخابات کے منصفانہ اور پرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے تمام ضروری تیاریاں کرلی گئی ہیں۔

میر نے کہا تھا’ آج کے وقت میں اگر اندھا بھی ہوگا وہ بھی یہ نہیں کہے گا کہ کشمیر میں الیکشن کے لئے حالات سازگار نہیں ہیں۔ انتخابات وہ ہیں جو ہمارے وقت میں سنہ 2011 میں کرائے گئے۔ انتخابات وہ ہیں جو ہمارے وقت میں سنہ 2014 میں کرائے گئے۔ ہمارے لئے سنہ 2017 کے ضمنی انتخابات ، انتخابات نہیں ہیں‘۔ بتادیں کہ ریاست میں بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کے شیڈول کا باضابطہ اعلان کیا چکا ہے۔ یہ انتخابات اکتوبر سے لیکر دسمبر تک منعقد کئے جائیں گے۔

ریاست کی دو بڑی علاقائی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ ان دونوں جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ مرکزی سرکار دفعہ 35 اے کے ساتھ کسی قسم کی چھیڑچھیڑ نہ کرنے کی ضمانت دے تو پھر انتخاب میں حصہ لیں گی۔ سی پی آئی ایم نے بھی نیشنل اور پی ڈی پی کی لائن اختیار کی ہے۔ جبکہ مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک بلدیاتی و پنچایتی انتخابات کے مکمل بائیکاٹ کی کال دے چکی ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے 17 ستمبر کو نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سے اپیل کی ہے کہ وہ بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات میں حصہ لیں۔ جموں میں بی ایس ایف ہیڈکوارٹر پر منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران نامہ نگاروں کی طرف سے بائیکاٹ سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں راجناتھ سنگھ نے کہا’جن سیاسی جماعتوں نے بائیکاٹ کیا ہے، میں ان سے اپیل کرتاہوں کہ سیاسی عمل میں وہ بھی حصہ لیں کیونکہ اس طرح کے انتخابی عمل سے عوام کے ساتھ راست رابطہ کا موقع ملتا ہے‘۔

وزیر داخلہ نے یہ پوچھے جانے پر کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے کیوں بائیکاٹ کال دی ہے، اس بارے کوئی جواب نہ دیا۔ گذشتہ دنوں گورنر ستیہ پال ملک نے بھی نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سے انتخابات میں حصہ لینے کی اپیل کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔