’کھاد دو، ورنہ یوپی چھوڑ دو‘ نعرہ کے ساتھ کسانوں کے حق میں کانگریس کا ریاست گیر احتجاج

کانگریس کے ریاستی صدر اجے للو نے کہا کہ کھاد مسئلہ پر ریاست کے تمام اضلاع، تحصیلوں، بلاکوں میں مظاہرے کئے گئے، ریاست بھر میں کھاد کی دکانوں کے باہر لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں، لیکن کھاد میسر نہیں۔

 ریاستی کانگریس کے صدر اجے کمار للو، تصویر یو پی کانگریس
ریاستی کانگریس کے صدر اجے کمار للو، تصویر یو پی کانگریس
user

یو این آئی

لکھنؤ: اتر پردیش کانگریس نے پیر کو ’کھاد دو، ورنہ یوپی چھوڑ دو‘ کے نعرے کے ساتھ ریاست گیر احتجاج کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ بی جے پی کسانوں کی آمدنی دوگنا کرنے کی بات کہہ کر اقتدار میں آئی تھی، لیکن آج پوری ریاست کے کسان کھاد کی قلت سے دو چار ہیں۔ یوگی حکومت اشتہارات میں چہرہ چمکا رہی ہے لیکن کسانوں کے کھیت کھاد جیسی بنیادی چیز کو ترس رہے ہیں۔

پارٹی کے ریاستی صدر اجے کمار للو نے کہا کہ کھاد کے مسئلہ کو لے کر ریاست کے تمام اضلاع، تحصیلوں، بلاکوں میں مظاہرے کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست بھر میں کھاد کی دکانوں کے باہر لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں، لیکن کسانوں کو کھاد نہیں مل رہی ہے۔ کسان کئی گنا زیادہ قیمت پر بلیک میں کھاد خریدنے پر مجبور ہیں۔ ڈیزل کی بڑھتی ہوئی قیمت نے ویسے ہی کسانوں کی لاگت بڑھا دی ہے، اور اب یوگی حکومت کی غلط حکمرانی کی وجہ سے کھاد بھی کسانوں کو رلا رہی ہے۔


بندیل کھنڈ میں گزشتہ دنوں کھاد کی لائن میں کھڑے ایک کسان کی موت کا واقعہ پیش آیا جس نے سرکاری مشینری کی حقیقت کی پول کھول دی۔ اجے للو نے کہا کہ یوگی حکومت میں سب سے بڑا دھوکہ اَن داتاؤں کے ساتھ ہوا ہے۔ اس کا آغاز نام نہاد قرض معافی اسکیم سے ہوا، جس میں سب اگر، مگر اور لیکن کے بعد کسی کاایک روپیہ، تو کسی کا تیس پیسے، پینسٹھ پیسے، تین روپے کا قرضہ معاف کر دیا گیا جو کسی مذاق سے کم نہیں۔ ہزاروں لاکھوں نادہندہ کسان ذہنی دباؤ کا شکار تھے اب خودکشی پر مجبور ہوگئے ہیں، ان پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

اجے للو نے کہا کہ آمدنی کو دوگنا کرنے کا اعلان کرنے والی بی جے پی حکومت کو جواب دینا چاہئے کہ 2017 سے کسانوں کی لاگت میں تقریباً چار گنا اضافہ کیسے ہوا اور اس کا ذمہ دار کون ہے۔ زراعت میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے ڈیزل کی قیمت دوگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔ کھاد کی قیمت دوگنی سے بھی زیادہ ہو گئی، نتیجہ یہ ہوا کہ کسانوں کی آمدنی تودوگنی نہیں ہوئی ہاں ان کی لاگت دوگنی ضرور ہو گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔