چھتیس گڑھ میں 'اشتعال انگیز' تقریر پر کانگریس کی شاہ پر تنقید، الیکشن کمیشن سے مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ
کانگریس نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پر ریاست میں فرقہ وارانہ تشدد میں مارے گئے بھونیشور ساہو کے قتل پر ان کے ’اشتعال انگیز‘ بیان پر تنقید کی اور الیکشن کمیشن سے ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی اپیل کی
نئی دہلی: کانگریس نے پیر کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پر ریاست میں فرقہ وارانہ تشدد میں مارے گئے بھونیشور ساہو کے قتل پر ان کے ’اشتعال انگیز‘ بیان پر تنقید کی اور الیکشن کمیشن سے بی جے پی لیڈر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی اپیل کی۔ ساہو کی اپریل میں بیمیٹارا ضلع کے بیران پور گاؤں میں فرقہ وارانہ تشدد میں موت ہوئی تھی۔ بی جے پی نے ان کے والد ایشور ساہو کو سجاٹ اسمبلی حلقہ سے میدان میں اتارا ہے۔
کانگریس کے جنرل سکریٹری (مواصلات) جے رام رمیش نے ایک پوسٹ میں کہا، ’’وزیر داخلہ امت شاہ نے چھتیس گڑھ میں ایک انتہائی اشتعال انگیز بیان دییا۔ ایک قتل کے معاملہ میں انہوں نے اپنی انتخابی ریلی میں براہ راست طور پر کہا ’تشٹی کرن (خوشنودی) اور ووٹ بینک کی سیاست کے لیے چھتیس گڑھ کے بیٹے بھونیشور ساہو کو کا بھوپیش بگھیل حکومت نے قتل کر دیا تھا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ساہو کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے اور اس کی علامت کے طور پر ان کے والد ایشور ساہو کو الیکشن میں امیدوار بنایا گیا ہے۔‘‘
کانگریس لیڈر نے کہا، ’’امت شاہ کا یہ بیان نہ صرف قابل اعتراض ہے بلکہ اس کا واحد مقصد پرامن ریاست چھتیس گڑھ میں فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینا ہے۔ وزیر داخلہ نے یہ بیان انتخابی فائدے کے لیے جنون کو ہوا دینے کی نیت سے دیا ہے۔ انہوں نے جو کہا ہے وہ بالکل غلط ہے۔‘‘
رمیش نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ تشدد اور بدلے کے اس معاملے میں حکومت نے فوری کارروائی کی اور ملزمین کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔ انہوں نے کہا، "لیکن شاہ، چھتیس گڑھ میں اپنی واضح طور پر نظر آنے والی شکست سے مایوس ہو کر اب فرقہ پرستی کا سہارا لینا چاہتے ہیں۔"
رمیش نے مزید کہا کہ یہ الیکشن کمیشن کی پہلی ذمہ داری ہے کہ وہ اس 'اشتعال انگیز' بیان کا نوٹس لے اور شاہ کے خلاف مقدمہ درج کرکے مناسب کارروائی کرے۔ کانگریس کے راجیہ سبھا ایم پی نے کہا، ’’اگر ایسا نہیں ہوتا ہے، تو اس بات کا خدشہ ہے کہ بی جے پی مستقبل میں بھی چھتیس گڑھ میں اپنی انتخابی مہم میں فرقہ پرستی پھیلانے سے باز نہیں آئے گی۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔