ملک میں مہنگائی کم ہوئی ہے! یہ دعویٰ کرنے والے مودی کے وزیر پیوش گوئل پر کانگریس نے کیا حملہ، جاری کیا تین سال کا ڈیٹا

کانگریس پارٹی نے وزیر اعظم مودی کے وزیر کو نشانہ بنایا ہے، 2 اکتوبر 2019 سے 2 اکتوبر 2022 تک کا ڈیٹا پیش کرتے ہوئے کانگریس نے بتایا کہ ان 3 سالوں میں ملک میں کھانے پینے کی اشیا کتنی مہنگی ہو گئی

Getty Images
Getty Images
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ملک میں مہنگائی نے عام لوگوں کا جینا محال کر دیا ہے۔ تہوار کا موسم ہے اور ہر چیز عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو رہی ہے۔ اس دوران مرکزی وزیر پیوش گوئل نے اگست 2022 سے ستمبر 2022 تک اشیائے خورد و نوش سے متعلق تقابلی اعداد و شمار ٹوئٹ کرتے ہوئے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ تہوار کے موسم میں مہنگائی کم ہوئی ہے۔

وہیں، کانگریس پارٹی نے اعداد و شمار کے ذریعہ وزیر اعظم مودی کے وزیر کو نشانہ بنایا ہے۔ 2 اکتوبر 2019 سے 2 اکتوبر 2022 تک کا ڈیٹا پیش کرتے ہوئے کانگریس نے بتایا کہ ان 3 سالوں میں ملک میں کھانے پینے کی اشیاء کتنی مہنگی ہو گئی ہیں۔

کانگریس کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پام آئل اکتوبر 2019 میں 75 روپے فی لیٹر پر فروخت ہو رہا تھا مگر اب اکتوبر 2022 میں 118 روپے فی لیٹر پر پہنچ گیا ہے۔ اسی طرح ویجیٹیبل گھی جو 2019 میں 77 روپے فی لیٹر پر فروخت ہو رہا تھا اکتوبر 2022 میں 143 روپے فی لیٹر میں فروخت ہو رہا ہے۔ کانگریس نے اسی طرح کے مزید اعداد و شمار پیش کیے ہیں۔


کانگریس کے مطابق 2 اکتوبر 2019 کو مونگ پھلی کا تیل 130 روپے فی لیٹر فروخت ہو رہا تھا جو 2 اکتوبر 2022 کو بڑھ کر 185 روپے فی لیٹر ہو گیا ہے۔ اسی طرح اکتوبر 2019 میں جو دودھ 44 روپے فی لیٹر فروخت ہو رہا تھا وہ اکتوبر 2022 میں بڑھ کر 53 روپے فی لیٹر ہو گیا۔ ان کے علاوہ کانگریس پارٹی نے دیگر کئی چیزوں کی ریٹ لسٹ جاری کر کے مرکز کی مودی حکومت کا محاصرہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ 3 اکتوبر کو مرکزی وزیر پیوش گوئل نے نہایت چالاکی سے اپنے ٹوئٹ میں کھانے پینے کی اشیا سے متعلق ایک ماہ کا ڈیٹا پیش کیا، جس میں بتایا گیا کہ مہنگائی کتنی نیچے آئی ہے۔ لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ گزشتہ دو تین سالوں میں اشیائے خوردونوش کی قیمتیں کتنی بڑھیں اور کتنی کم ہوئیں۔ اگر وہ دو تین سال کے اعداد و شمار عوام کے سامنے رکھتے تو اصل تصویر سامنے آجاتی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔