مودی حکومت ’گیم چینجر نہیں، نیم چینجر ہے‘: غلام نبی آزاد

راجیہ سبھا میں کانگریس نے مودی حکومت پر آج زبردست حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اس نے یو پی اے حکومت کے دوران لانچ کیے گئے سبھی پروجیکٹ کا نام بدل کر اپنا پروجیکٹ ظاہر کیا ہے۔

راجیہ سبھا ٹی وی سے
راجیہ سبھا ٹی وی سے
user

قومی آواز بیورو

راجیہ سبھا میں صدر کی تقریر پر بحث کے دوران بولتے ہوئے کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے آج کہا کہ ’’بی جے پی حکومت نے یو پی اے حکومت کے دوران لانچ کیے گئے تمام پروجیکٹ کا نام بدل دیا ہے۔ اس لیے میں کہنا چاہتا ہوں کہ یہ حکومت ’گیم چینجر‘ نہیں بلکہ صرف اور صرف ’نیم چینجر‘ ہے۔‘‘ آزاد نے مزید کہا کہ ’’مرکز کے منصوبے صرف نمائش کے لیے ہیں کیونکہ یہ ابھی تک زمینی سطح پر نہیں آ سکے ہیں چاہے وہ ’اسٹارٹ اَپ انڈیا‘ ہو یا ’اسکل انڈیا‘۔‘‘ اپنی بات راجیہ سبھا میں رکھتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کشمیر میں موجودہ حالات کے لیے بھی بی جے پی کو نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت حالات بہت خراب ہیں جب کہ منموہن حکومت میں کشمیر کی حالت ایسی نہیں تھی۔

غلام نبی آزاد نے یو پی اے حکومت کے ’جن اوشدھی‘ منصوبہ کا نام ’پردھان منتری جن اوشدھی‘ کر دیے جانے اور ’راشٹریہ بال کاریہ کرم‘ کا نام ’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘ کر دیے جانے کی مثال دیتے ہوئے بی جے پی کو ’نیم چینجر‘ حکومت ثابت کرنے کی کوشش کی۔ اس کے علاوہ غلام نبی آزاد نے تین طلاق کے ایشو پر بھی مودی حکومت کو نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آپ نے شیعہ اور سنی کو تقسیم کیا، اب آپ شوہر اور بیوی کو تقسیم کر رہے ہیں۔ آپ شوہر کو جیل میں ڈال کر کہہ رہے ہیں کہ آپ مسلم خواتین کو بچا رہے ہیں۔ ہم ایک ساتھ تین طلاق کے خلاف ہیں، لیکن اسے جرم کے درجہ میں ڈالے جانے کی حمایت نہیں کرتے۔‘‘

جموں و کشمیر میں پاکستان کی طرف سے جاری گولی باری پر آزاد نے حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس حکومت میں جنگ بندی کی خلاف ورزی سے متعلق سب سے زیادہ واقعات سامنے آئے ہیں اور سب سے زیادہ فوجیوں کی موت ہوئی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ پورا اپوزیشن کشمیر کے ایشو پر حکومت کے ساتھ ہے، لیکن آج وہاں کے جو حالات ہیں ویسے حالات گزشتہ 70 سالوں میں کبھی نہیں رہے۔

راجیہ سبھا میں اپنی بات رکھتے ہوئے غلام نبی آزاد نے مودی حکومت کی طرف سے پیش کیے جا رہے غلط اعداد و شمار کی حقیقت سے بھی ایوان کو روشناس کرایا۔ انھوں نے کہا کہ یو پی اے حکومت کے دور میں 24.03 کروڑ بینک اکاؤنٹ کھولے گئے تھے جب کہ بی جے پی حکومت کے آنے کے بعد صرف 7 کروڑ بینک اکاؤنٹ کھولے گئے ہیں۔ انھوں نے براہ راست حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’سیاست میں کچھ تو ایمانداری برتنی چاہیے۔ منصوبوں کو ری پیکیج کرنے کا فن بی جے پی حکومت سے زیادہ کوئی نہیں جانتا۔‘‘

مودی حکومت کے ایک دیگر منصوبہ کا حوالہ دیتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا کہ حکومت کا ’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘ منصوبہ پہلے 161 ضلعوں میں تھا، جسے اب 600 اضلاع تک پھیلایا گیا ہے۔ لیکن اس کے لیے بجٹ میں پیسے کا مناسب انتظام نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ پہلے اس کے لیے 200 کروڑ روپے کا انتظام تھا جو بڑھ کر کم از کم 800 کروڑ روپے ہونا چاہیے تھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کے لیے محض 80 کروڑ روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے۔ آزاد نے خواتین کے خلاف بڑھتے تشدد اور عصمت دری کے واقعات کے لیے بھی مودی حکومت کو نشانہ بنایا۔ انھوں نے حکومت سے سوال پوچھا کہ بچیوں کے ساتھ ہو رہے ان حادثات کے لیے کیا قدم اٹھائے گئے۔ انھوں نے کہا کہ یو پی اے حکومت خواتین کے تحفظ اور ان کے ایشوز سے متعلق حساس تھی، اسی لیے نربھیا واقعہ کے بعد ایک سخت قانون بنایا گیا، لیکن موجودہ حکومت اس محاذ پر کچھ نہیں کر رہی ہے۔

غلام نبی آزادی نے حکومت کو ’خود میں کھوئے‘ رہنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایک آر ٹی آئی کے جواب میں پتہ چلا ہے کہ اس حکومت نے اپنی شبیہ چمکانے پر 550 کروڑ روپے خرچ کر دیے۔‘‘ انھوں نے مودی حکومت کو 15 لاکھ روپے کا وعدہ بھی یاد دلایا اور کہا کہ ’’ہر کسی کے اکاؤنٹ میں 15 لاکھ جانے والے تھے اور نوجوانوں کو 10 کروڑ ملازمتیں ملنے والی تھیں، ان وعدوں کا کیا ہوا؟‘‘

کانگریس لیڈر نے روزانہ پٹرول و ڈیزل کی بڑھتی قیمتوں کا بھی ایشو راجیہ سبھا میں اٹھایا۔ انھوں نے قیمتوں کے سب سے اونچی سطح پر پہنچ جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’2014 میں آپ نے وعدہ کیا تھا کہ کسانوں کی آمدنی بڑھے گی، پٹرول و ڈیزل اور رسوئی گیس کی قیمتیں کم ہوں گی۔ لیکن پہلے جو رسوئی گیس سلنڈر 300 روپے میں ملتا تھا، اب 800 روپے میں ملتاہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔