حکومت نوٹ کی منسوخی کے تمام اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی : کانگریس
نوٹ کی منسوخی کے فوائد کو لے کر جو دعوے کئے گئے تھے، ان کو خود ریزرو بینک آف انڈیا نے بعد میں غلط قرار دیا ہے۔
کانگریس کی قیادت میں نوٹ کی منسوخی کے تین سال مکمل ہونے پر جمعہ کو ملک بھر میں احتجاج کیا گیا اور لوگوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے اس قدم کو مکمل طور پر ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے اس ’تغلقی فرمان‘کے لئے معافی مانگنی چاہئے۔
کانگریس کی صدر سونیا گاندھی، سابق صدر راہل گاندھی، پارٹی کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا، پارٹی کے ترجمان اجے ماکن سمیت تمام لیڈروں نے اس کے لئے مودی حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ نوٹ کی منسوخی سے ہونے والے جتنے فوائد گنائے گئے تھے، ان میں سے کوئی بھی ہدف حاصل نہیں ہوا ہے۔ اس فیصلے سے ملک اقتصادی کساد بازاری کی زد میں آ گیا ہے اور معیشت ڈانواڈول ہو گئی ہے۔ تمام بین الاقوامی درجہ بندی ایجنسیاں ہندوستان کی معیشت کے سلسلے میں منفی اندازہ لگا رہی ہیں۔
کانگریس کے کارکنان نے قومی راجدھانی دہلی اور تمام ریاستوں کی دارالحکومتوں میں اس سلسلے میں احتجاج کیا اور نوٹ کی منسوخی پر حکومت کی ناکامی کے خلاف نعرے بازی کی اور جلوس اور ریلیاں منعقد کیں۔ ریزرو بینک آف انڈیا کے دفاتر کے سامنے بھی کانگریس کارکنوں نے جم کر مظاہرہ کیا اور کہا کہ نوٹ کی منسوخی سے عام آدمی کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔
پارٹی کی صدر سونیا گاندھی نے الزام لگایا کہ مودی حکومت نے بغیر سوچے سمجھے یہ فیصلہ کیا تھا جس کا خمیازہ ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اس فیصلے سے کیا حاصل ہوا ہے وزیر اعظم نریندر مودی کو اس بارے میں بتانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ کی منسوخی کے فوائد کو لے کر جو دعوے کئے گئے تھے، ان میں خود ریزرو بینک آف انڈیا نے بعد میں غلط قرار دیا ہے۔ مودی اور ان کے ساتھی بھی شاید اس فیصلے کو غلط مان چکے تھے، اس لیے 2017 کے بعد انہوں نے اس بارے میں بولنا ہی بند کر دیا تھا۔
کانگریس کی صدر نے کہا مودی، ان کے ساتھیوں اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں نے اس سلسلے میں جان بوجھ کر خاموشی اختیار کی کیونکہ انہیں لگ رہا تھا کہ خاموش رہنے سے ملک کے عوام حکومت کے اس بے تکے فیصلے کو بھول جائیں گے لیکن انہیں سمجھ لینا چاہئے کہ کانگریس ملک کے مفاد میں کام کرتی ہے۔ وہ ایسا نہیں ہونے دے گی اور یقینی بنائے گی کہ ملک کے عوام اور تاریخ کبھی اسے بھول نہیں پائے۔
انہوں نے کہا کہ آٹھ نومبر 2016 کو جب مودی نے 500 اور 1000 روپے کے نوٹ کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا تو دعوی کیا تھا کہ اس سے کالا دھن ختم ہو جائے گا، نقلی نوٹ کا کاروبار بند ہوں گے اور دہشت گردی پر لگام لگ سکے گی۔ حکومت نے سپریم کورٹ میں بھی دعوی کیا تھا کہ اس سے تین لاکھ کروڑ روپے کا کالا دھن مارکیٹ میں نہیں آ پائے گا۔
سونیا گاندھی نے کہا کہ خود ریزرو بینک نے کہا ہے کہ نوٹ کی منسوخی کے بعد 500 اور 1000 روپے کے جتنے نوٹ لین دین میں تھے، وہ قریب قریب سب واپس آ گئے تھے۔ بڑی تعداد میں جعلی نوٹوں کے کاروبار پر روک لگانے کا دعوی کیا گیا تھا لیکن یہ بہت زیادہ نہیں تھا۔ نوٹ کی منسوخی سے دہشت گردانہ سرگرمیوں پر لگام لگنے کا دعوی کیا گیا لیکن اس کے بعد دہشت گردی کے واقعات بڑھے ہیں۔ خود حکومت نے ایک اعداد و شمار میں یہ بات کہی ہے۔ نوٹ کی منسوخی کے وقت جتنے نوٹ مارکیٹ میں تھے، بعد میں اس سے 22 فیصد زیادہ نوٹ لین دین میں آئے۔
انہوں نے کہا کہ نوٹ کی منسوخی کی وجہ سے ملک کی معیشت چوپٹ ہوئی ہے اور چھوٹے کاروباریوں کے سامنے روزی روٹی کا بحران پیدا ہوا ہے۔ ملک میں بے روزگاری کی سطح 45 سال میں سب سے زیادہ رہی ہے۔ جی ڈی پی کی شرح مسلسل گھٹ رہی ہے اور عالمی درجہ بندی ادارے معیشت کے سلسلے میں منفی اندازہ لگا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو بتانا چاہئے کہ اس نے تین سال پہلے آج کے دن نوٹ کی منسوخی کا جو فیصلہ کیا تھا اس سے ملک کو کیا ملا ہے۔ مودی اور ان کے ساتھیوں کو خاموشی توڑنی چاہئے اور اس کی کامیابی ملک کو بتانی چاہیے۔
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی نوٹ کی منسوخی کے سلسلے میں حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ اس کا یہ فیصلہ ملک پر ’دہشت گردانہ‘ حملہ تھا لیکن اس حملے کے ذمہ دار لوگوں کو ابھی سزا نہیں ملی ہے۔ انہوں نے کہا ’’تین سال پہلے آج ہی کے دن نوٹ کی منسوخی کی گئی تھی جس کی وجہ سے ہندوستانی معیشت تباہ ہوگئی تھی، متعدد لوگوں کی جانیں گئیں، لاکھوں چھوٹے موٹے تاجر برباد ہوگئے ، لاکھوں ہندوستانی بے روزگار ہوگئے۔ جن لوگوں نے ملک پر یہ مہلک حملہ کیا ان گنہگاروں کو اب تک کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا گیا اور ملک کے عوام کو اس ناانصافی سے ابھی انصاف نہیں ملا ہے‘‘َ۔
کانگریس کے ترجمان اجے ماکن نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس میں کہا کہ نوٹ کی منسوخی سے ایک نہیں آٹھ فوائد گنائے گئے تھے لیکن ان میں سے کسی مقصد کو حاصل کرنے میں حکومت ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے دعوی کیا تھا کہ نوٹ کی منسوخی سے بینکوں میں جمع رقم بڑھےگي لیکن یہ کم ہوگئی ہے۔ اسی طرح سے کہا گیا کہ اس سے ریئل اسٹیٹ کی پوزیشن بہتر ہوگی لیکن آج حکومت کے اعداد و شمار بتا رہے ہیں کہ 13 لاکھ 29 ہزار مکان بن کر تیار ہیں مگر کوئی خریدار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے نوٹ کي منسوخی کو لے کر وقت فوقتاً پر جو دعوے کئے وہ سب آنکھوں میں دھول جھونکنے کوشش تھی ۔ دعوی کیا گیا کہ چار سے پانچ لاکھ کروڑ روپئے دہشت گردوں کے پاس ہے وہ سسٹم میں نہیں آئے گا لیکن بعد میں پتہ چلا تمام پیسہ واپس آگیا ہے۔ دہشت گردی کے واقعات نوٹ منسوخی کے بعد 30 فیصد بڑھے ہیں اور جموں و کشمیر میں اس میں 166 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اس کی مخالفت میں پارٹی کے کارکنوں نے آج ملک بھر میں احتجاج کیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے تین سال پہلے آج کے ہی دن یہ ’تغلقی فرمان‘ جاری کیا تھا جس نے ملک کی اقتصادی حالت بگاڑي ہے اور ملک کے لوگوں پر ظلم ڈھایا جارها ہے اس کی مخالفت میں پارٹی کارکنوں نے دہلی کے ساتھ ہی ریاستوں کے ہیڈ کواٹر میں مظاہرہ کیا اور ریلیاں نکالیں۔
رنديپ سنگھ سرجےوالا نے کہا کہ تین سال گزر گئے پر ملک اب بھی اس کی سزا بھگت رہا ہے کیونکہ معیشت چوپٹ ہو گئی، روزگار ختم ہو گیا اور نہ دہشت گردی رکی ، نہ جعلی نوٹوں کا کاروبار، پھر کون ہے اس کا ذمہ دار؟‘‘ مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے لیڈر سیتا رام یچوری نے بھی نوٹ کی منسوخی کے سلسلے میں حکومت پر حملہ کیا اور کہا کہ مودی حکومت کا نوٹ منسوخی کا فیصلہ ملک کے لوگوں کے خلاف ایک جرم تھا اور اس نے لوگوں کو درد ہی دیا اور پورے ملک کو بحران میں ڈالنے کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ جو بحران تین سال پہلے مودی حکومت نے دیا ملک آج تک اس سے باہر نہیں نکل پایا ہے۔ یچوری نے ٹوئیٹ کرکے مودی کے میڈیا میں شائع اس بیان کو بھی آج پوسٹ کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ نوٹ کی منسوخی کے بعد انہیں 50 دن کا وقت دیجئے اور اگر ان کا فیصلہ غلط ثابت ہوتا ہے تو عوام جو چاہے انہیں سزا دے۔”
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔