وادیٔ گلوان میں شہید بہار ریجمنٹ کے 20 جوانوں کو کانگریس نے یاد کیا، مودی حکومت پر اٹھائے سوال
کانگریس صدر سونیا گاندھی نے بہار ریجمنٹ کے 20 جوانوں کی شہادت کے ایک سال مکمل ہونے پر ان کی قربانی کو یاد کیا اور مرکزی حکومت کے سامنے اپنی فکر بھی ظاہر کی۔
مشرقی لداخ واقع وادیٔ گلوان میں گزشتہ سال 15 اور 16 جون کی شب چینی فوجیوں کے ساتھ پرتشدد تصادم میں بہار ریجمنٹ کے 20 بہادر فوجی شہید ہو گئے تھے جنھیں آج کانگریس نے یاد کیا۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی اور سابق صدر راہل گاندھی نے فوجیوں کی شہادت کی پہلی سالگرہ پر نہ صرف ان کی قربانیوں کو سلام کیا بلکہ مرکز کی مودی حکومت سے کچھ سوال بھی پوچھے۔
کانگریس صدر سونیا گاندھی کی طرف سے ایک بیان بھی جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم نے بار بار وزیر اعظم کے بیان کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس پورے واقعہ کی تفصیل طلب کی اور اپریل 2020 سے پہلے قبل کی حالت قائم کرنے کی سمت میں کیا کام ہوا، اس کی بھی تفصیل طلب کی ہے۔ چین کے ساتھ قطع تعلق معاہدہ نے پوری طرح سے ہندوستان کے نقصان کے لیے کام کیا ہے۔‘‘
سونیا گاندھی نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ حکومت نے ملک کو بھروسہ دلاتے ہوئے اس واقعہ کے حالات سے متعلق مطلع کیا کہ ہمارے بہادر جوانوں کی قربانی بے کار نہیں تھی۔ کانگریس پارٹی آج ایک بار پھر اپنی فکر کو دہراتی ہے کہ ابھی تک کوئی وضاحت موجود نہیں ہے۔ ایک سال قبل اس سلسلے میں وزیر اعظم کا آخری لفظ تھا کہ کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی تھی۔
کانگریس رکن پارلیمنٹ اور سابق کانگریس صدر راہل گاندھی نے بھی بہار ریجمنٹ کے جوانوں کی شہادت کے ایک سال مکمل ہونے پر انھیں یاد کیا اور کہا کہ پی ایل اے ٹروپ (پیپلز لبریشن فرنٹ کے جوان) کے ساتھ 15 اور 16 جون 2020 کی شب بہادر جوانوں کی شہادت کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ ساتھ ہی راہل گاندھی نے اپنے سوشل میڈیا پر یہ بھی لکھا کہ اس واقعہ کے تعلق سے کئی سوالات اب تک جواب طلب ہیں، اور کئی باتوں کی وضاحت عوام کو حکومت سے چاہیے۔
واضح رہے کہ ایک سال قبل وادیٔ گلوان میں چین کے پیپلز لبریشن فرنٹ اور ہندوستانی جوانوں کے درمیان پرتشدد تصادم ہوا تھا جس میں بہار ریجمنٹ کے 20 جوان شہید ہو گئے تھے۔ چینی حکومت اور فوج نے نقصان کی تفصیل سے انکار کر دیا تھا اور ساتھ ہی کہا تھا کہ ایسا کرنے سے حوصلہ شکنی ہو سکتی ہے۔ حالانکہ بعد میں ہوئے نقصان کی تفصیل پیش کر دی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔