کانگریس نے مودی حکومت کے ذریعہ پیش 25 کروڑ لوگوں کی غربت ختم ہونے کی رپورٹ کو مسترد کیا
کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے کہا کہ نیتی آیوگ کے ذریعہ پیش اعداد و شمار 25 کروڑ غریبوں کو مفت راشن اور سبسیڈی سے محروم کرنے کی سازش ہے۔
نئی دہلی: کانگریس نے نیتی آیوگ کے ذریعہ گزشتہ روز جاری کردہ غریبی کے اعداد و شمار کو خارج کرتے ہوئے مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ مودی حکومت غریبی، بھکمری، معاشی عدم مساوات، بے روزگاری اور مہنگائی کا حل تلاش کرنے کی جگہ جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے۔ مودی حکومت کے ذریعہ یہ سازش 25 کروڑ غریبوں کو مفت راشن اور سبسیڈی سے محروم کرنے کے لیے تیار کی گئی ہے۔
جمعرات کو نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں منقعد ایک پریس کانفرنس میں کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے نیتی آیوگ کی رپورٹ پر کئی اہم باتیں میڈیا کے سامنے رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’اب مودی حکومت نے ایک نیا غبارہ چھوڑا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ گزشتہ 9 سالوں میں 24.82 کروڑ ہندوستانیوں کو غریبی سے باہر نکالا گیا ہے، لیکن حقیقت میں یہ غریبوں کے خلاف ایک بہت بڑی سازش ہے۔ حکومت کا یہ دعویٰ زمینی حقائق کے برعکس ہے۔ اگر غریبوں کی تعداد گھٹ گئی ہے تو استعمال کیوں گھٹ رہا ہے۔ اگر غریبی 11.7 فیصد تک کم ہو چکی ہے، یعنی صرف 15 کروڑ لوگ ہی غریب ہیں تو پھر حکومت 80 کروڑ لوگوں کو مفت راشن کیوں دے رہی ہے۔ نیتی آیوگ کے اس دعوے کی حمایت کسی بھی تھرڈ پارٹی نے کیوں نہیں کی۔ ورلڈ بینک، آئی ایم ایف وغیرہ کسی نے تو یہ بات مانی ہوتی۔ غریبی کی پیمائش کے طے پیمانے ہیں، پھر ایسے پیمانوں کو کیوں منتخب کیا گیا جو حکومت کے فلیگ شپ منصوبوں پر مبنی ہیں۔‘‘
سپریا شرینیت نے کہا کہ جو ثبوت غریبی کے ہیں، وہ حکومت کے دعووں کے بالکل برعکس ہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ طلب میں آئی مندی صاف جھلک رہی ہے۔ حال ہی میں ایک گروتھ (ترقی) نمبر آیا تھا، جس پر حکومت سینہ ٹھوک رہی تھی۔ اسی جی ڈی پی نمبر میں صارفین کا بھی ڈاٹا سامنے آیا۔ ڈاٹا ظاہر کرتا ہے کہ اس مالیاتی سال میں استعمال (صارفیت) سے متعلق شرح اضافہ 4.4 فیصد تک نیچے آ گرا ہے، جو گزشتہ مالیاتی سال میں 7.5 فیصد تھا۔ یعنی استعمال لگاتار کم ہو رہا ہے۔ لیکن مودی حکومت کی مانیں تو ملک کے 25 کروڑ لوگ اب غریب نہیں رہے۔ جب غریب نہیں رہے تو پھر وہ روز مرہ کے سامان کیوں نہیں خرید رہے۔ آپ اگر زیادہ خوشحال ہوں گے اور کم غریب ہوں گے تو آپ زیادہ چیزیں خریدیں گے، زیادہ چیزوں کا استعمال کریں گے، جو کہ اس ملک کا غریب نہیں کر رہا ہے۔
سپریا شرینیت کا کہنا ہے کہ غریبی کی پیمائش کے کچھ طریقے ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک ہے کہ کیا آپ کو مقوی غذا مل رہی ہے، کیا آپ کو دو وقت کی روٹی نصیب ہے؟ لیکن پیمانہ بدل دیا گیا ہے کہ اگر آپ کے گھر میں بیت الخلا بنا ہے تو آپ غریب نہیں ہیں۔ اگر کسی گاؤں میں پانچ گھروں میں بجلی کے تار ڈال دیے گئے تو پورے گاؤں کو الیکٹریفائیڈ مانا جائے گا اور وہ غریبی سے دور ہو جائے گا۔ یعنی وہ غریب نہیں رہیں گے۔ دراصل یہ حکومت کی 25 کروڑ غریب لوگوں کو مفت راشن اور سبسیڈی سے محروم کرنے کی ایک سازش ہے۔ جلد ہی یہ غریب اس فہرست سے باہر نکال دیے جائیں گے، اس لیے یہ پوری سازش تیار کی جا رہی ہے۔
سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس کے دوران زور دے کر کہا کہ یو پی اے حکومت نے 27 کروڑ لوگوں کو خط افلاس سے باہر نکالا تھا۔ ورلڈ بینک نے اس نمبر پر تھرڈ پارٹی رپورٹ کی تصدیق کی اور اسے درست مانا۔ لیکن مودی حکومت اپنے ہی منھ میاں مٹھو بن رہی ہے۔ یہاں نیتی آیوگ نے خود ہی اندازہ لگایا، خود ہی سروے کرایا، خود ہی رپورٹ بنائی اور خود کی رپورٹ کو مشتہر بھی کیا۔ پھر پی ایم مودی اور ان کی کابینہ نے اس رپورٹ کی واہ واہی کی۔ مودی حکومت صرف غریبوں کا مذاق نہیں اڑا رہی ہے بلکہ وہ پورے ملک کا مذاق بنا رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔