راہل گاندھی کے خلاف پولیس کی کارروائی پر کانگریس نے اٹھائے سوال، ’نوٹس دے کر 3 دن بعد ہی پولیس گھر میں داخل ہو گئی!‘
اشوک گہلوت نے کہا کہ دہلی پولیس اوپر سے سگنل ملے بغیر ایسا نہیں کر سکتی، آج کی پیش رفت یقین سے بالاتر ہے۔ ہٹلر بھی پہلے بہت مقبول تھا، وہاں جو کچھ ہوا سب نے بعد میں دیکھا۔
نئی دہلی: سری نگر میں دیئے گئے بیان کے حوالے سے دہلی پولیس اتوار کی صبح راہل گاندھی کی رہائش گاہ پر پہنچ گئی، پولیس کی اس کارروائی پر کانگریس نے شدید ردعمل ظاہر کیا اور کانگریس لیڈر ابھیشیک منو سنگھوی، اشوک گہلوت اور پون کھیڑا نے اس معاملے میں پریس کانفرنس کی۔ ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ پولیس صرف 3 دن میں نوٹس دے کر راہل گاندھی کے گھر پہنچی ہے، وہ بھی 45 دن کے بعد! کیا یہ سب اس لیے ہو رہا ہے کہ راہل گاندھی حکومت سے مشکل سوالات کر رہے ہیں، یہ استحصال ہے۔
یہ بھی پڑھیں : اڈانی معاملہ مودی حکومت کے لیے ٹیڑھی کھیر... ظفر آغا
سنگھوی نے کہا کہ راہل گاندھی کو 16 مارچ کو نوٹس دیا گیا۔ وہ خواتین جنہوں نے بھارت جوڑو یاترا کے دوران راہل گاندھی سے ملاقات کی اور راہل گاندھی کو جنسی ہراسانی کے بارے میں بتایا، ان کے بارے میں معلومات طلب کی گئی ہیں۔ یہ انتقامی کارروائی ہے۔
اس دوران اشوک گہلوت نے کہا کہ دہلی پولیس اوپر سے سگنل ملے بغیر ایسا نہیں کر سکتی۔ آج کی پیش رفت یقین سے بالاتر ہے۔ ہٹلر بھی پہلے بہت مقبول تھا، وہاں جو کچھ ہوا سب نے بعد میں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی بولتے رہیں گے۔ ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔ ان دنوں ملک میں ایجنسیوں نے کہرام مچایا ہوا ہے۔
حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے گہلوت نے کہا کہ پورا ملک خوفزدہ ہے۔ یہ لوگ ہندو مسلم کی سیاست کر رہے ہیں۔ بی جے پی جھوٹے وعدے کرکے اقتدار میں آئی۔ میں نہیں مانتا کہ دہلی پولیس یہ کام خود کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیراعلیٰ ہوں، میں لوگوں سے مسلسل ملتا ہوں، راہل گاندھی نے بھی بھارت جوڑو یاترا کے دوران ملک بھر کا سفر کیا۔ انہوں نے ہمیں ملک کی حقیقت سے روشناس کرایا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران جے رام رمیش نے کہا کہ یہ سب جان بوجھ کر ہو رہا ہے، تاکہ اڈانی معاملے سے توجہ ہٹ جائے۔ جب سے 16 پارٹیاں بیک وقت جے پی سی کا مطالبہ کر رہی ہیں، راہل گاندھی نشانے پر ہیں۔ پہلے ان کے لندن کے بیان کو بھی توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک انتقامی کارروائیوں کا یہ سلسلہ جاری رہے گا درمیانی راستہ ممکن نہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔