کیا بابری مسجد خود ہی منہدم ہوگئی تھی؟
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ سازش نہیں تھی تو سپریم کورٹ نے اس وقت کے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ کو سزا کس بات کی دی تھی ۔
بابری مسجد کے انہدام معاملے میں مجرمانہ سازش کے مقدمے سے تمام ملزمین کے بری ہو جانے پر ریاستی کانگریس کے ترجمان سچن ساونت نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے اور سوال کیا ہے کہ کیا جب یہ ملزمین انہدام کے مجرمانہ سازش میں ملوث نہیں تھے تو کیا بابری مسجد خود منہدم ہوگئی؟ عدالت کا یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے موقف کے بالکل برخلاف ہے جس میں انہدام کو مجرمانہ فعل قرار دیا گیا تھا۔
میڈیا کو جاری اپنے بیان میں سچن ساونت نے کہا کہ سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں جن باتوں کو بنیاد بنایا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ فیصلہ سی بی آئی نے عدالت میں مقدمے کی خاطر خواہ پیروی نہیں کی اور یہ بات پورے ملک کو معلوم ہے کہ سی بی آئی کس کے اشارے پرکام کررہی ہے۔
سچن نے کہا کہ عدالت کا یہ موقف مضحکہ خیزہے کہ ملزمین کے خلاف خاطر خواہ ثبوت نہیں ہیں۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ اگر صرف یوٹیوب ہی دیکھ لیا جاتا تو سب کچھ واضح ہوجاتا جہاں آج بھی ایسی ویڈیوز موجود ہیں جس میں لوگوں کو کدال پھاوڑے کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔ سچن ساونت نے مزید کہاکہ بابری مسجد کے انہدام میں مجرمانہ سازش کے عمل دخل کا ثبوت اس سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ جس وقت بابری مسجد منہدم ہوئی اس وقت کے ضلع مجسٹریٹ کے کے نائر کو بی جے پی نے ممبرپارلیمنٹ بنایا تھا یہی نہیں بلکہ ان کی بیوی شکنتلا نائر کو بھی ممبرپارلیمنٹ بنادیا تھا۔ اس کے علاوہ اس وقت جو ایس ایس پی تھے انہیں بھی بی جے پی نے ایم پی بنادیاتھا۔
انہوں نے کہاکہ بابری مسجد کا انہدام چھہ گھنٹے تک جاری رہا اور وہاں سے محض چھہ کلومیٹر کے فاصلے پر پیراملٹری فورس موجود تھی، مگر وہ فورس اس وقت وہاں پہنچی تھی جب مسجد مکمل طور پر منہدم کردی گئی تھی۔ اور جب فورس وہاں پہنچی تھی تو اس کے افسران وہاں پہنچ کر پوجاکرتے ہوئے نظر آئے تھے۔ پوجاکرتے ہوئے افسران کی یہ تصویر ہندوستان ٹائمز میں شائع ہوئی تھی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ سب بغیرمنصوبہ بندی سےہوگیا تھا؟ کیایہ سب سازش نہیں تھی؟ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ سازش نہیں تھی تو سپریم کورٹ نے اس وقت کے اترپردیش کے وزیراعلیٰ کلیان سنگھ کو سزا کس با ت کی دی تھی ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Oct 2020, 7:40 AM