عدنان سامی، سماج میں ’یوگدان‘ نہیں، بی جے پی کا ’گُنگان‘ پدما شری دینے کا نیا ضابطہ: کانگریس
پاکستانی نژاد گلوکار عدنان سامی کو مودی حکومت کے ذریعہ پدما شری دیئے جانے پر ایک نیا تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ کانگریس کے رہنما نےاس فیصلہ پر مرکزی حکومت کی جم کر تنقید کی ہے۔
شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف ہونے والے مظاہرہ اب ہندوستان کی سرحد عبور کر کے دوسرے ممالک میں پہنچ چکے ہیں لیکن اس کی مخالفت اور ہنگاموں کے بیچ نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے جن 118 لوگوں کو پدما شری ایوارڈ سے نوازنے کا فیصلہ کیا ہے اس میں پاکستانی نژاد معروف گلوکار عدنان سامی کا نام بھی شامل ہے۔ ان کو ایوارڈ دیئے جانے سے ملک میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے اور کانگریس کے رہنما جے ویر شیرگل نے مرکزی حکومت پر سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ حکومت نے پدما شری دینے کے لئے نیا ضابطہ طے کیا ہے اور اب سماج میں کوئی کردار ادا کرنا نہیں بلکہ بی جے پی حکومت کی تعریف کرنا ہو گیا ہے؟
شیرگل نے تین سوال کیے ہیں جس میں پہلا سوال ہے کہ ہندوستانی فوجی ثنااللہ کو این آر سی کے ذریعہ آسام میں کیوں غیر ملکی قرار دیا گیا اور پاکستانی ائیر فورس میں پائلٹ کے بیٹے کو پدما شری کیوں دیا گیا ہے؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا اب سماج میں یوگدان ’قابلیت‘ کی جگہ بی جے پی کا گنگان (تعریف‘ نیا ضابطہ ہے؟ تیسرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ نیا ہندوستان ہے؟ کانگریس کے دوسرے رہنما دگوجے سنگھ نے عدنان سامی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’پدما شری کے تمام ایوارڈ یافتگان کو مبارکباد، میں خوش ہوں کہ پاکستان کے مسلم مہاجر اور معروف گلوکار عدنان سامی کو بھی پدما شری ایوارڈ دیا گیا ہے۔‘‘
جے ویر شیرگل کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے عدنان سامی نے بہت ہی بھدے انداز میں جواب دیا ہے ’’بچے، تم نے اپنا دماغ کسی ’کلیرنس سیل‘ سے لیا ہے یا سیکنڈ ہینڈ ناولٹی اسٹور سے لیا ہے؟ کیا تمہیں ’برکلی‘ میں یہ پڑھایا گیا تھا کہ اولاد کو اس کے والدین کے عمل کے لئے سزا دی جائے گی۔؟ تم ایک وکیل ہو، کیا یہی سیکھا ہے تم نے لاء اسکول سے؟ خوش رہو!۔‘‘
واضح رہے عدنا سامی پاکستان ایئر فورس میں پائلٹ کے بیٹے ہیں اور پدما شری ملک کا چوتھا سب سے بڑا اعزاز ہے۔ عدنان سامی نے سال 2015 میں ہندوستانی شہریت کے لئے درخواست دی تھی اور سال 2016 میں ان کو ہندوستان کی شہریت دی گئی ہے، وہ اکثر مرکزی حکومت کی تعریف کرتے رہتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔