سی اے اے کی حمایت حاصل کرنے کے لیےبی جے پی کس حد تک نیچے گرے گی؟کانگریس کا سوال

اس مہم کی تشہیر کے لیے ٹیلی فون پر گندی باتیں کرنے والی عورتوں سے باتیں کرنے تک کا آفر دیاجارہا ہے جوظاہر کرتا ہے کہ بی جے پی سی اے اے اور این آر سی پر حمایت حاصل کرنے کے لیے کسی بھی حد تک گرسکتی ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سی اے اے اور این آر سی کی حمایت حاصل کرنے کے لیے بی جے پی ایک مخصوص نمبر پر لوگوں سے مِس کال کروانے کی مہم چلارہی ہے۔ اس مہم کے تحت اپنے موبائیل سے مس کال کرنے والوں کو طرح طرح کے آفر بھی دیے جارہے ہیں جس میں ڈووکمپنی کا مفت شیمپو، ایک مہینے تک نیٹ فلکس کی مفت فراہمی وغیرہ شامل ہیں۔ لیکن حد تو تب ہوجاتی ہے جب سوشل میڈیاپر اس مہم کی تشہیر کے لیے ٹیلی فون پر گندی باتیں کرنے والی عورتوں سے باتیں کرنے تک کا آفر دیاجارہا ہے۔ یہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ بی جے پی سی اے اے اور این آر سی پر لوگوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کسی بھی حد تک گرسکتی ہے۔ یہ باتیں آج یہاں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری وترجمان سچن ساونت نے کہی ہیں۔

یہاں تلک بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سچن ساونت نے کہا کہ بی جے پی سی اے اے اور این آر سی کی حمایت حاصل کرنے کے لیے جس طرح نہایت گھناونی حرکت پر اتر آئی ہے اس سے یہ بعید نہیں کہ وہ مِس کال کرنے والوں کو گندی ویب سائیٹ (پارن سائیٹ) بھی فراہم کرنے لگے جس پر فی الوقت ملک میں پابندی عائد ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف لوگ سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں اور حکومت عوام کے احتجاج کو بزورطاقت جب کچلنے میں ناکام ہورہی تو وہ اس طرح کی گھناونی حرکتوں پر اتر آئی ہے۔ یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ بی جے پی کی قیادت اقتدار کی لالچ میں اپنا ذہنی توازن کھوچکی اور اس کے لیے کوئی تہذیب معنی نہیں رکھتی۔ سچن ساونت نے کہا کہ بی جے پی کی قیادت کو اب ’گیٹ ول سون‘ کا میسیج کیا جانا چاہیے تاکہ انہیں اپنی بیماری کا احساس ہوسکے۔


دریں اثنا سچن ساونت نے آر ایس ایس کے تنظیمی دعائیہ گیت پر بھی اعتراض کرتے ہوئے اس پر پابندی عائد کیے جانے کی مانگ کی ہے۔ انہوں نے اپنے ٹویٹر اس پر اعترض کرتے ہوئے کہا ہےکہ اس دعائیہ گیت میں ہندوراشٹر کا لفظ استعمال ہوا ہے جو ملک کے آئین کے خلاف ہے، اس لیے اس پر پابندی عائد ہونی چاہیے-

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔