کانگریس صدارتی انتخاب: نام واپس لینے کی تاریخ ختم، ملکارجن کھڑگے اور ششی تھرور مد مقابل، 17 اکتوبر کو ووٹنگ

مدھوسودن مستری نے کہا کہ ’’بھارت یاتریوں کے لیے وہاں پر الگ سے بوتھ بنایا جائے گا اور وہ بیلٹ باکس پوری ووٹنگ ہونے کے بعد دہلی لایا جائے گا، اس کی گنتی 19 تاریخ کو سبھی ووٹوں کے ساتھ ہوگی۔‘‘

مدھوسودن مستری
مدھوسودن مستری
user

قومی آواز بیورو

کانگریس صدارتی انتخاب کے پیش نظر 8 اکتوبر نام واپس لینے کی آخری تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ ملکارجن کھڑگے اور ششی تھرور دونوں میں سے کسی نے بھی اپنا نام واپس نہیں لیا، یعنی آئندہ 17 اکتوبر کو ووٹنگ کے ذریعہ پارٹی صدر منتخب کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں آج کانگریس سنٹرل الیکشن اتھارٹی کے چیئرمین مدھوسودن مستری نے پریس کانفرنس کر تفصیلی جانکاری دی۔

پریس کانفرنس میں مدھوسودن مستری نے کہا کہ ’’آپ سبھی لوگ جانتے ہیں کہ کانگریس پارٹی میں صدارتی انتخاب کے لیے سرگرمیاں شروع ہو چکی ہیں۔ امیدوار کی نامزدگی کا پرچہ داخل کرنے کی تاریخ گزر چکی ہے جس میں دو امیدواروں کا پرچہ درست پایا گیا تھا۔ 2 اکتوبر سے 8 اکتوبر تک نامزدگی کا پرچہ واپس لینے کی آخری تاریخ تھی، لیکن دونوں امیدواروں میں سے کسی نے بھی اپنا نام واپس نہیں لیا۔ اس لیے اب کانگریس صدر کے انتخاب میں ملکارجن کھڑگے اور ششی تھرور کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ 17 اکتوبر کو سیکرٹ بیلٹ سے ووٹنگ ہوگی۔ ہر ایک ریاست کے پی سی سی ہیڈکوارٹر میں ووٹنگ کا یہ عمل انجام پائے گا۔ 18 اکتوبر کو بیلٹ باکس کو دہلی کے اے آئی سی سی ہیڈکوارٹر لایا جائے گا جہاں 19 تاریخ کو ووٹوں کی گنتی ہوگی۔ اس کے بعد جو بھی نتیجہ سامنے آئے گا اس سے مطلع کیا جائے گا۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی سمیت پارٹی کے کچھ لیڈران بھارت جوڑو یاترا کا حصہ ہیں جن کے ووٹ کو لے کر کشمکش والی حالت بن رہی ہے۔ اس سلسلے میں جب آج پریس کانفرنس کے دوران مدھوسودن مستری سے سوال کیا گیا تو انھوں نے صورت حال کو واضح کر دیا۔ انھوں نے صاف لفظوں میں کہا کہ ’’ابھی حال ہی میں ہمارے پاس جئے رام رمیش کا نوٹ آیا ہے جس میں ان لوگوں کے نام ہیں جو وہاں پر ووٹنگ کرنا چاہتے ہیں۔ ان ناموں کے مطابق ہم یہاں سے بیلٹ سیل بند کر کے بھیجیں گے۔ بھارت یاتریوں کے لیے وہاں پر الگ سے بوتھ بنایا جائے گا اور وہ بیلٹ باکس پوری ووٹنگ ہونے کے بعد یہاں لایا جائے گا، اور اس کی گنتی 19 تاریخ کو سبھی ووٹوں کے ساتھ ہوگی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔