کرناٹک کے اگلے وزیراعلیٰ کے انتخاب کا فیصلہ ملکارجن کھڑگے پر چھوڑا
سدارامیا نے پارٹی صدر کو سی ایل پی پارٹی کا نیا لیڈر مقرر کرنے کا اختیار دینے والی ایک سطری قرارداد پیش کی اور کانگریس کے 135 ارکان اسمبلی نے متفقہ طور پر ان کی تجویز کو منظوری دی۔
کرناٹک اسمبلی انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد کانگریس قانون ساز پارٹی نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کا فیصلہ ملکا رجن کھڑگے پر چھوڑ دیا ہے ۔کل پورا دن وزیراعلیٰ کے نام کو لے کر گہما گہمی رہی۔قانون ساز پارٹی کے اس فیصلے کے بعد ان چرچاؤں پر فل اسٹاپ لگ گیا کہ سابق وزیر اعلیٰ سدارامیا یا کرناٹک کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار میں سے کون ریاست کا اگلا وزیر اعلی ٰ ہو گا ۔
واضح رہے کل شام بنگلورو کے ایک ہوٹل میں منعقدہ کانگریس قانون ساز پارٹی کی میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ پارٹی صدر ملکارجن کھڑگے ہی اگلے وزیر اعلی ٰ کا انتخاب کریں گے اور اس تعلق سے متفقہ طور پر قرار داد منظور کر لی گئی ۔ ملکارجن کھڑگے نے کرناٹک میں کانگریس قانون ساز پارٹی (سی ایل پی) کا لیڈر منتخب کرنے کے لیے سینئر لیڈر سشیل کمار شندے، جتیندر سنگھ اور دیپک بابریہ کو بطور مبصر مقرر کیا۔
ویسے تو رہنماؤں کا ایک دوسرے سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے اور اسی کڑی میں کانگریس کے مرکزی مبصرین نے کانگریس جنرل سکریٹری (تنظیم) کے سی وینوگوپال، سبکدوش ہونے والی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سدارامیا اور کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ڈی کے شیوکمار کے ساتھ ملاقات کی۔
قانون ساز پارٹی میٹنگ کے بعد کانگریس لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ کانگریس قانون ساز پارٹی میٹنگ میں دو قراردادیں لائی گئیں، جس میں ایک میں کرناٹک کے عوام کا شکریہ ادا کیا گیا اور دوسری میں کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑ گے کو اختیار دیا گیا کہ وہ کرناٹک قانون ساز پارٹی کا رہنما منتخب کریں گے ۔
سدارامیا نے پارٹی صدر کو سی ایل پی پارٹی کا نیا لیڈر مقرر کرنے کا اختیار دینے والی ایک سطری قرارداد پیش کی اور کانگریس کے 135 ارکان اسمبلی نے متفقہ طور پر ان کی تجویز کو منظوری دی۔ ڈی کے شیوکمار نے بھی اس کی تائید کی۔ ذرائع کے مطابق کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کھڑگے کو تجاویز کے بارے میں بتایا اور پھر کھڑگے نے کے سی وینوگوپال کو ہدایت دی کہ 3 سینئر مبصرین ہر ایک قانون ساز کی انفرادی رائے لیں اور اسے ہائی کمان تک پہنچا دیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔