پدماوت— بی جے پی کے ذریعہ نفرت و تشدد کے استعمال نے ملک کو نذرآتش کیا: راہل
کرنی سینا کے غنڈوں نے ایک اسکول بس پر حملہ کر کے چھوٹے چھوٹے بچوں کو نشانہ بنایا جس کا دردناک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ اس واقعہ کی چہار جانب تنقید بھی ہو رہی ہے۔
فلم ’پدماوت‘ کی مخالفت کے نام پر جاری تشدد سے متعلق کانگریس نے بی جے پی پر زبردست حملہ کیا ہے۔ دہلی سے ملحق گڑگاؤں میں بچوں کے اسکول بس پر حملے کے بعد کانگریس سربراہ راہل گاندھی نے کہا کہ ”بچوں پر تشدد کرنے کی کوشش کو کسی بھی طرح درست نہیں ٹھہرایا جا سکتا چاہے اس کی وجہ یا مقصد کچھ بھی ہو۔ تشدد اور نفرت کمزور لوگوں کے ہتھیار ہوتے ہیں۔ بی جے پی کے ذریعہ نفرت اور تشدد کے استعمال نے ہمارے پورے ملک میں آگ لگا دی ہے۔“
یہاں بتانا لازمی ہے کہ بدھ کو دہلی سے ملحق گڑگاؤں میں مبینہ طور پر کرنی سینا کے غنڈوں نے ایک اسکول بس پر حملہ کر دیا تھا۔ اس حملے کا دردناک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔ ویڈیو میں سہمے ہوئے بچے سیٹ کے نیچے چھپے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور خوف سے وہ چیخ و پکار کر رہے ہیں۔ ویڈیو میں ان کی آوازیں صاف سنائی دے رہی ہیں۔
اس ویڈیو پر لوگوں کے ذریعہ زبردست رد عمل سامنے آئے ہیں۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر مالیات یشونت سنہا نے کہا ہے کہ غنڈوں نے گروگرام میں بچوں کے ساتھ جو کیا ہے وہ سب دیکھ کر ایک ہندوستانی ہونے کے ناطے ان کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔ انھوں نے سوال پوچھا ہے کہ آخر کہاں ہے حکومت اور انتظامیہ؟ یا پھر ووٹ بینک محفوظ ہے اس لیے ان سب سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال نے بھی بچوں پر حملہ کو افسوسناک قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ”سبھی ریاستی حکومتیں، مرکزی حکومت اور سپریم کورٹ مل کر بھی ایک فلم کو محفوظ طریقے سے ریلیز نہیں کروا پا رہے ہیں، ایسے میں سرمایہ کاری کیسے ہوگی۔ ایف ڈی آئی کو بھول جائیں، مقامی سرمایہ کار بھی ایسی حالت میں پیچھے ہٹ جائیں گے۔ یہ روزگار کے لیے برا ہے۔“
اس سلسلے میں بی جے پی کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ کئی سماجی و سیاسی چہروں نے اس طرح کے معاملے پر فکرمندی کا اظہار کیا ہے۔ مصنف اور سیاسی تجزیہ نگار سادھوی کھوسلا نے اس واقعہ پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ”کیا ہم ایک پاکستان بن گئے ہیں جہاں بھیڑ کی حکومت چلتی ہے، اور حکومت شرپسندوں کے آگے سر جھکائے ہوئے ہے۔“
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Jan 2018, 10:53 AM