رامپور میں پولیس فائرنگ سے دلت طالب علم کی ہلاکت پر کانگریس برہم، قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ

کانگریس لیڈر اُدت راج نے کہا کہ ایس ڈی ایم کی موجودگی میں طالب علم کو گولی مارنا اسٹیٹ ٹیررزم ہے، یہ اسٹیٹ ٹیررزم ڈرانے کے لیے ہے تاکہ آئندہ سے کوئی ہمت نہ کر سکے۔

<div class="paragraphs"><p>ڈاکٹر ادت راج، تصویر ویڈیو گریب</p></div>

ڈاکٹر ادت راج، تصویر ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس نے اتر پردیش کے رامپور میں دلت طالب علم سمیش کمار کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اپنی برہمی کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس نے اس قتل واقعہ کی جانچ کرانے اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس لیڈر اُدت راج نے حکومت سے یہ مطالبہ کیا ہے۔

ادت راج نے پولیس فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اتر پردیش کے رامپور واقع بڑاگاؤں میں کچھ افسران پولیس فورس و دبنگوں کے ساتھ پہنچے تھے۔ وہاں دلت طالب علم سمیش کمار کا گولی مار کر قتل کر دیا گیا اور اس فائرنگ میں دو لوگ زخمی بھی ہوئے۔ دلتوں کی غلطی یہی تھی کہ وہ گڈھے کو بھر کر بابا صاحب کا بورڈ لگانا چاہ رہے تھے۔ اتر پردیش میں اس طرح کا ظلم جاری ہے۔


ڈاکٹر اُدت راج کا کہنا ہے کہ ایس ڈی ایم کی موجودگی میں سمیش کمار کو گولی مارا جانا اسٹیٹ ٹیررزم کی مثال ہے۔ یہ اسٹیٹ ٹیررزم ڈرانے کے لیے ہے تاکہ آگے کوئی ایسی ہمت نہ کر سکے۔ بی جے پی دلت، پسماندوں، قبائلیوں کو غلام بنا کر رکھنا چاہتی ہے۔ کانگریس کا مطالبہ ہے کہ رامپور مین دلت طالب علم کے قتل معاملے کی جانچ ہو اور قصورواروں پر سخت ایکشن ہو۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ادت راج نے کہا کہ اتر پردیش میں کئی سالوں بعد تقریباً 60 ہزار عہدوں پر پولیس کانسٹیبل کی بھرتی آئی تھی۔ اس بھرتی کا پیپر لیک کرا دیا گیا تاکہ مستقل بھرتی نہ ہو اور لوک سبھا انتخاب گزر جانے کے بعد بھرتی نہ کی جائے۔ بی جے پی حکومت سرکاری ملازمتوں کی سب سے بڑی دشمن ہے۔ جب دلت، پسماندہ، قبائلی طبقہ کے طالب علم حکومت و انتظامیہ میں آتے ہیں تو بی جے پی کو تکلیف ہوتی ہے۔ ان کی شراکت داری سے بی جے پی کو تکلیف ہوتی ہے کہ یہ نوجوان اپنے سماج کے ساتھ انصاف کریں گے، بیداری آئے گی اور ان کی آمدنی بڑھ جائے گی تو یہ غلامی نہیں کر پائیں گے۔ یہی سب اس وقت چل رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔