مودی-شاہ کے خلاف انتخابی کمیشن نہیں کر رہی کارروائی، کانگریس پہنچی سپریم کورٹ

پی ایم مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ پر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے معاملے میں کانگریس سپریم کورٹ پہنچ گئی ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ مودی-شاہ کے خلاف انتخابی کمیشن کارروائی نہیں کر رہا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کے ذریعہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی معاملے میں انتخابی کمیشن نے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ اس سے مایوس کانگریس سپریم کورٹ پہنچ گئی ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ سشمتا دیو نے اس تعلق سے عرضی داخل کر کہا ہے کہ سپریم کورٹ انتخابی کمیشن کو ہدایت دے کہ وہ 24 گھنٹے کے اندر پی ایم مودی اور امت شاہ کے خلاف شکایتوں پر فیصلہ کرے۔

کانگریس نے کہا کہ 23 اپریل کو ووٹنگ کے دن گجرات میں ریلی کر کے وزیر اعظم نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی۔ کانگریس نے انتخابی کمیشن سے پی ایم مودی اور امت شاہ کے اس عمل کی شکایت کی ہے لیکن تین ہفتے گزر جانے کے بعد بھی انتخابی کمیشن کے ذریعہ کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ عام طور پر اس طرح کے معاملوں میں انتخابی کمیشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں پر 72 گھنٹے تک تشہیر پر پابندی لگاتا ہے۔ سپریم کورٹ کانگریس کی اس عرضی پر کل یعنی منگل کے روز سماعت کرے گا۔


سشمتا دیو نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ پی ایم مودی اور امت شاہ نے نفرت بھرے بیان کا استعمال کیا ہے۔ انتخابی کمیشن کے منع کرنے کے باوجود دونوں لیڈروں نے اپنی انتخابی تشہیر کے دوران بار بار فوج کا ذکر کیا۔ لیکن انتخابی کمیشن نے ان دونوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

اس سے قبل ہفتہ کے روز کانگریس ترجمان ابھشیک منو سنگھوی نے ’مثالی ضابطہ اخلاق‘ کو ’مودی ضابطہ اخلاق‘ میں بدلنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر انتخابی کمیشن کارروائی نہیں کرتا ہے تو کانگریس اس ایشو پر عدالت جا سکتی ہے۔


واضح رہے کہ گزشتہ مہینے کمیشن نے سیاسی پارٹیوں کو اپنی مہم میں فوج کا استعمال نہ کرنے کی ہدایت دی تھی۔ حالانکہ اس کا اثر نہ کے برابر ہوتا نظر آ رہا ہے۔ بی جے پی صدر امت شاہ، نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ ہندوستانی فوج کا استعمال اپنی اپنی تقریروں میں کرتے ہوئے نظر آئے ہیں۔ آدتیہ ناتھ نے تو ایک جلسہ عام میں فوج کو ’مودی جی کی سینا‘ بتا دیا۔

برسراقتدار طبقہ کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کے کئی لیڈر بھی ایک خاص مذہب کے لیڈروں کو اپنی پارٹی یا اتحاد کو ووٹ کرنے کے لیے ترغیب دیتے ہوئے نظر آئے ہیں۔ ان میں بی ایس پی سربراہ مایاوتی بھی شامل ہیں۔ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ کی ڈانٹ کے بعد انتخابی کمیشن نے ان میں سے کئی لیڈروں کی انتخابی مہم پر 48 گھنٹے سے لے کر 72 گھنٹے تک کی روک لگائی تھی۔ حالانکہ انتخابی کمیشن اب تک نریندر مودی اور امت شاہ کے خلاف کوئی قدم اٹھاتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کے سرکردہ آئینی اداروں میں شامل انتخابی کمیشن کی غیر جانبداری پر سوال اٹھ رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔