ہریانہ میں کھٹر حکومت پر خطرے کے بادل، بی جے پی اور کانگریس میں نزدیکی مقابلہ: سروے
ہریانہ میں بی جے پی کی کھٹر حکومت خطرے میں ہے۔ اسمبلی انتخابات پر ’ایگزٹ پول‘ کے نتائج بتاتے ہیں کہ بی جے پی اکثریت سے دور رہے گی اور کانگریس اس کے قریب ہے، یہاں معلق اسمبلی کے آثار نظر آ رہے ہیں
ہریانہ میں 90 نشستوں والی اسمبلی کے لئے پیر کے روز ووٹنگ ہوئی، جس کے بعد متعدد نیوز ایجنسیوں اور چینلوں نے ایگزٹ پول میں بی جے پی کے واضح اکثریت حاصل کرنے کی پیش گوئی کی۔ لیکن منگل کے روز منظر عام پر آنے والے ’انڈیا ٹوڈے - ایکسس مائی انڈیا‘ کے ایگزٹ پول کے نتائج ایک الگ ہی تصویر پیش کر رہے ہیں۔ اس ایگزٹ پول کے مطابق، ہریانہ میں بی جے پی کی کھٹر حکومت کو خطرہ ہے اور لگتا ہے کہ اسے اکثریت کے لئے 46 نشستیں میسر نہیں ہو سکیں گی۔ تاہم کانگریس بھی اکثریت سے دور ہی نظر آرہی ہے لیکن وہ بی جے پی کے کافی نزدیک رہ سکتی ہے۔
’ایکسس مائی انڈیا‘ کی طرف سے ’انڈیا ٹوڈے‘ کے لئے کئے گئے ایکزٹ پول سروے نے اندازہ لگایا ہے کہ بی جے پی کو ہریانہ میں 90 میں سے 32 سے 44 نشستیں مل سکتی ہیں۔ دوسری طرف، کانگریس کے 30 سے 42 نشستیں حاصل کرنے کا امکان ہے۔ جبکہ جے جے پی کو 6 سے 10 اور دیگران کو 6 سے 10 نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی اور کانگریس دونوں جماعتوں کے ووٹ شیئر میں بھی زیادہ فرق نظر نہیں آ رہا ہے۔ سروے کے مطابق بی جے پی کے 33 فیصد اور کانگریس کے 32 فیصد ووٹ حاصل کرنے کی توقع ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ 2014 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 47 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی اور کانگریس نے 15 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی، جبکہ 28 سیٹیں دیگران کے کھاتہ میں گئی تھیں۔ اس کے علاوہ 2014 میں بی جے پی کو 33 فیصد ووٹ ملے، جبکہ کانگریس کو 21 فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے، دیگران کو 46 فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے۔
نیوز چینل آج تک اور انڈیا ٹوڈے کے لئے سروے کرنے والی ایجنسی ایکسس مائی انڈیا کا دعویٰ ہے کہ ایگزٹ پول کے لئے ہریانہ کی تمام 90 اسمبلی نشستوں پر 23118 افراد سے بات چیت کی گئی جس کے بعد یہ یہ پیش گوئی کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ کانگریس اور بی جے پی نے ہریانہ کی تمام 90 نشستوں پر امیدوار کھڑے کیے تھے، جبکہ بی ایس پی نے 87 نشستوں پر اور آئی این ایل ڈی نے 81 نشستوں پر اپنے امیدوار اتارے ہیں۔ اس کے علاوہ، سی پی آئی نے 4 اور سی پی ایم نے 7 نشستوں کے لئے امیدوار کھڑے کیے۔ ان کے علاوہ 434 آزاد امیدوار بھی میدان میں ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Oct 2019, 8:23 PM