’مودی حکومت کی بدتر خارجہ پالیسی کے سبب ایران پر کارروائی سے پہلے امریکہ نے بات نہیں کی‘
کانگریس ترجمان پون کھیڑا کاکہنا ہے کہ ایران پر کارروائی سے پہلے امریکہ نے گزشتہ ہفتے چین اور پاکستان جیسے ممالک سے بات کی، لیکن ہندوستان سے کوئی رابطہ نہیں کیا جو مودی حکومت کی ناکامی ظاہر کرتا ہے۔
نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ ایران پر کارروائی کرنے سے قبل امریکہ نے گزشتہ ہفتے چین اور پاکستان جیسے ملکوں سے بات کی ،لیکن ہندوستان سے گفتگو کرنا مناسب نہیں سمجھا، یہ تکلیف دہ ہے اور اس کی وجہ سے مودی حکومت کی لچر خارجہ پالیسی ہے۔ کانگریس کے ترجمان کھیڑا نے بدھ کے روز یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے کہا کہ ہندوستان کو عالمی سطح پر مثال کے طورپر دیکھا جاتا رہا ہے لیکن مودی حکومت میں ہندوستان کی خارجہ پالیسی کمزور رہی رہے اور صرف سرخیاں بٹورنے والی رہی ہیں جس کی وجہ سے دنیا کے لیے تیل کے سب سے بڑے وسیلے ایران پر کارروائی کرنے سے قبل امریکہ نے ہندوستان سے بات تک نہیں کی۔
انہوں نے کہا،’ کچھ وقت سے کئی وجوہات کی بنیاد پر عالمی واقعات بڑھے ہیں۔ تکلیف اس بات کی ہے کہ ایران میں جب امریکہ نے کارروائی کی تو اس سے پہلے چین اور پاکستان سے بات کی ، لیکن ہندوستان سےبات کرنا مناسب نہیں سمجھا۔ محض ایونٹ منیجمنٹ سے کام نہیں چلتا ہے۔ صرف ہیڈلائن بنوانے سے بات نہیں بنتی ہے۔ جب ایسے مواقع آتے ہیں تو امتحان کی یہی گھڑی ہوتی ہے اور ہم نے دیکھ لیا ہے کہ امریکہ نےہمیں اہمیت نہیں دی‘۔
نربھیا واقعہ کی وجہ سے مجرموں کو پھانسی کی سزا ملنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا،’ نربھیا کو سات سال بعد انصاف ملا، یہ اطمینان ہے لیکن دکھ اس بات کا ہے کہ اس میں سات سال کیوں لگے۔ نربھیا کے ساتھ ہونے والے تشدد کو دیکھتے ہوئے عوامی جذبےکا احترام کرتے ہوئے اس وقت کی سرکار نے قانون سخت بنایا۔ یہاں تک کہ خواتین کو مضبوط بنانے کے لیے نربھیا فنڈ جس میں ہر سال ایک ہزار کروڑ روپیے جمع ہوتے ہیں لیکن آج نربھیا فنڈ سے صرف دس فیصد پیسہ آیا ہے اور اس کا صرف پانچ فیصد ہی خرچ ہوا‘۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس دوران خواتین کے ساتھ تشدد کے واقعات بڑھے ہیں لیکن حکومت ان واقعات کے سلسلے میں سنگین نہیں ہے۔ ملک کی خواتین کا اس حکومت پر بھروسہ نہیں ہے اور اس کی وجہ ہے کہ بی جے پی حکومت کٹھوعہ ہویا اترپردیش ہر جگہ جنسی زیادتی کرنے والوں کی حمایت کر رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔