گجرات میں ڈرگس برآمدگی معاملے پر کانگریس نے بی جے پی پر حملہ تیز کیا، انتخابی ایشو بنانے کا فیصلہ، ویب سائٹ لانچ

کانگریس نے گجرات میں ڈرگس برآمد کو لے کر بی جے پی پر حملہ تیز کر دیا ہے، پارٹی نے اس سلسلے میں ایک ٹول فری نمبر اور ایک ویب سائٹ بھی لانچ کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

گجرات اسمبلی انتخاب کا وقت قریب آنے کے ساتھ ہی کانگریس نے ریاست کی برسراقتدار بی جے پی پر حملہ تیز کر دیا ہے۔ 2017 کے انتخاب میں بہت معمولی فرق سے شکست کھانے والی کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست میں لگاتار ڈرگس اور دیگر نشیلی اشیاء کی برآمدگی کو لے کر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے اس معاملے میں کہا ہے کہ گجرات نارکوٹکس کاروبار کا اڈہ بن گیا ہے۔ بدھ کے روز وینوگوپال گجرات میں ہی تھے، جہاں انھوں نے کہا کہ ’’گجرات میں زہریلی شراب پینے سے حال ہی میں 70 لوگوں کی موت ہو گئی۔ کیا یہی ترقی کا گجرات ماڈل ہے؟‘‘


گجرات ماڈل کی خامیوں کو ظاہر کرنے کے ساتھ ہی کانگریس اور اس کی دیگر تنظیموں نے سوشل میڈیا پر بھی گجرات میں ڈرگس کو لے کر مہم شروع کر دی ہے۔ حال ہی میں پارٹی نے ایک ٹول فری نمبر اور ایک ویب سائٹ www.rejectdrugsrejectbjp.in بھی گجرات میں ڈرگس کے ایشو پر لانچ کی ہے۔ اس ذریعہ سے پارٹی ڈرگس کے ایشو کو عام لوگوں تک پہنچانا چاہتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ تقریباً 27 سالوں سے کانگریس گجرات میں اقتدار سے باہر ہے۔ لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس بار کانگریس کے لیے اچھے امکانات ہیں، باوجود اس کے کہ عام آدمی پارٹی بھی گجرات میں کافی زور لگا رہی ہے۔ کانگریس لیڈروں کا کہنا ہے کہ گجرات ڈرگس کے مسئلہ سے سنگین طور پر نبرد آزما ہے۔ ہر دن ہزاروں کروڑ کا ڈرگس گجرات میں برآمد ہو رہا ہے۔ اب تو حالات یہ ہو گئے ہیں کہ گجرات میں ڈرگس بنانے والی فیکٹریاں سامنے آ رہی ہیں۔ پارٹی نے مزید کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کس طرح پنجاب کے نوجوان ڈرگس سے برباد ہوئے، ہم ایسا گجرات میں نہیں ہونے دیں گے۔


کانگریس گجرات کے سابق صدر امت چاؤڑا نے ’نیشنل ہیرالڈ‘ سے بات چیت میں ڈرگس مسئلہ کے لیے پوری طرح بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی اس مصیبت کے خلاف جم کر لڑائی کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ ’’اب کانگریس کی ہی ذمہ داری ہے کہ وہ باپو کی جائے پیدائش کو ڈرگس مافیا کے چنگل سے بچائے جو بی جے پی حکومت کی ناک کے نیچے سرگرمی سے کام کر رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے پورے معاملے پر این سی بی کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’ایجنسیاں صرف چھوٹی مچھلیوں کو ہی پکڑ رہی ہیں، کیونکہ بڑی مچھلیوں کی طرف وہ آنکھ اٹھانے کی ہمت نہیں کر سکتے کیونکہ انھیں دہلی (مرکز) کا تحفظ ملا ہوا ہے۔‘‘ چاؤڑا نے مزید کہا کہ ’’ہر کوئی جانتا ہے کہ ان کے (مودی اور اڈانی کے) رشتے 2000 سے ہی کافی گہرے ہیں۔ ایسے میں کوئی ایجنسی ان پر ہاتھ نہیں ڈالے گی۔‘‘

ایک اندازے کے مطابق گجرات میں گزشتہ پانچ سال کے دوران اب تک تقریباً 2.5 لاکھ کروڑ روپے کا ڈرگس برآمد ہو چکا ہے۔ مودی حکومت نے حالانکہ پارلیمنٹ میں اعتراف کیا ہے کہ تنہا مندرا پورٹ سے ہی 2988.21 کلو ہیروئن گزشتہ سال ستمبر میں برآمد ہوئی تھی۔ اسے ڈی آر آئی نے برآمد کیا تھا اور اس کی قیمت تقریباً 20 ہزار کروڑ روپے ہے۔


اس معاملے پر ہنگامہ ہونے پر ڈرگس برآمدگی کے اس کیس کو این آئی اے کے حوالے کیا گیا تھا۔ این آئی اے نے اس معاملے میں 16 ڈرگس اسمگلروں کے خلاف این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت اس سال مارچ میں چارج شیٹ داخل کی ہے۔

گجرات میں ڈرگس کے ایشو پر کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے بھی سوال اٹھایا ہے۔ انھوں نے دو دن پہلے ہی ریاست کا دورہ کیا ہے۔ سپریا نے پوچھا ہے کہ ’’اب گجرات میں ڈرگس بنانے والی کمپنیوں کا انکشاف ہو رہا ہے۔ گوگو (ایک ایسا کاغذ جو نشہ خورانی کے لیے استعمال ہوتا ہے) تو اب گجرات میں پان کی دکانوں میں مل رہا ہے۔ کیا مودی-شاہ کو سماج کے سامنے اس چیلنج کی کوئی پروا نہیں ہے؟‘‘


غور طلب ہے کہ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اس معاملے میں لگاتار وزیر اعظم مودی سے جواب طلب کرتے رہے ہیں۔ انھوں نے گجرات میں ڈرگس کے پھیلتے کاروبار پر طنز بھی کیا تھا کہ یہ ’گجرات میں ایز آف ڈوئنگ بزنس‘ کا ماڈل ہے۔

راہل گاندھی کی ہی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے امت چاؤڑا نے کہا کہ گجرات کے لوگوں کے درمیان ڈرگس کے ایشو پر بے چینی ہے اور پارٹی اپنے منشور میں اس ایشو کو زور و شور سے اٹھائے گی۔


لیکن اس سب کے باوجود بی جے پی اس معاملے میں بالکل خاموش ہے۔ احمد آباد واقع ایک صحافی کا کہنا ہے کہ ’’بی جے پی اس معاملے میں بول ہی نہیں سکتی کیونکہ وہ اقتدار میں ہے اور عام آدمی پارٹی اور کیجریوال بھی اس معاملے میں خاموش رہیں گے کیونکہ وہ اینٹی بزنس شبیہ نہیں بنانا چاہتے۔ ایسے میں کانگریس ہی اس ایشو کو اٹھا کر لوگوں کا اعتماد حاصل کر سکتی ہے۔ لیکن یہ ایشو ووٹ حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہوگا، یہ کہنا ابھی جلدبازی ہوگی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔