کورونا قہر کے درمیان کانگریس کی بہترین پیش رفت، دوسری پارٹیاں سبق حاصل کریں

ظاہر ہے کہ کورونا قہر کے درمیان کانگریس نے اپنی ریلیاں ملتوی کر دیں، کیونکہ ریلی میں پہنچنے والی بھیڑ کو خطرہ ہو سکتا ہے، دوسری طرف بی جے پی کی دھواں دھار ریلیاں اور انتخابی تشہیر جاری ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان میں کورونا وائرس کے بڑھتے قہر کے درمیان کانگریس نے سب سے بڑی اور اچھی پیش قدمی کی ہے۔ کانگریس نے کورونا کے بڑھتے اثرات کو دیکھتے ہوئے انتخابی ریاستوں میں بڑی ریلیوں کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ساتھ ہی یوپی میں ’لڑکی ہوں، لڑ سکتی ہوں‘ میراتھن کو بھی پارٹی نے ملتوی کر دیا ہے۔

کانگریس نے یہ فیصلہ اس وقت لیا جب اس نے دیکھا کہ کورونا بڑی تعداد میں لوگوں کو اپنی زد میں لے رہا ہے۔ ظاہر ہے کہ ایسے وقت میں اگر کانگریس کوئی بھی ریلی کرے گی تو وہاں جانے والی بھیڑ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ دوسری طرف بی جے پی کی دھواں دھار ریلیاں اور انتخابی تشہیر جاری ہے۔ پی ایم مودی سے لے کر ان کے بڑے لیڈروں اور وزرائے اعلیٰ تک یکے بعد دیگرے انتخابی ریلیاں کر رہے ہیں اور لوگوں کی جان کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔


ایسے میں اب سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا کانگریس سے سبق لے کر باقی پارٹیاں بھی اپنی انتخابی ریلیوں کو رد کرے گی۔ بی جے پی کی طرف سے تو فی الحال کوئی ایسا بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ عام آدمی پارٹی بھی کورونا کے قہر کے درمیان انتخابی میدان میں کودنے کو تیار بیٹھی ہے۔ ایسا اس لیے کہ جب دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین سے پوچھا گیا کہ کیا وہ انتخابی ریلیوں کو رد کر ورچوئل ریلیاں کریں گے؟ تو ان کا جواب تھا کہ فی الحال ایسا کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ الٹا ستیندر جین صحافیوں سے سوال کرنے لگے۔

دوسری طرف وزیر اعظم نریندر مودی کی لکھنؤ میں 9 جنوری کو ریلی ہونی ہے۔ ایسے میں کانگریس کے اس فیصلے کے بعد بی جے پی پر بھی زبردست دباؤ بن گیا ہے۔ اب مانا جا رہا ہے کہ پی ایم مودی کی اس ریلی کو بھی رد کرنے کا فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔ بہرحال، سیاست سے الگ بات کریں تو ملک کا حال واقعی برا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹے میں 58 ہزار سے زیادہ کورونا کیسز سامنے آنے کے بعد سے لوگوں کے درمیان دہشت کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ ریاست دہلی اور مہاراشٹر ہے۔ اس کے ساتھ ہی دہلی سے ملحق ریاستوں ہریانہ اور یوپی میں بھی کورونا کیسز میں اچھال دیکھا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔