کانگریس کے شعبہ قانون کا پہلا اجلاس منعقد، فرضی خبروں پر لگام لگانے اور فوری ردعمل ٹیمیں بنانے کا فیصلہ

ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ نئے شعبہ کا پہلا اجلاس بہت کامیاب رہا، فرضی خبروں پر قابو پانے کے لیے فوری ردعمل ٹیمیں بنائی جائیں گی اور شعبہ کی ضلعی سطح تک توسیع کی جائے گی

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ ایکس</p></div>

تصویر بشکریہ ایکس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس پارٹی نے حال ہی میں ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی کی سربراہی میں قانون، حق اطلاعات اور انسانی حقوق کے شعبہ کو ازسرنو تشکیل دیا تھا، جس کا اتوار کے روز پہلا اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس کے دوران فرضی خبروں پر قانون پانے اور کسی بھی طرح کے مسائل کو حل کرنے کے لیے فوری ردعمل تیموں کی تشکیل کا فیصلہ لیا گیا۔

اجلاس کے بعد شعبہ کے چیئرمین ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی، جوکہ راجیہ سبھا کے رکن اور سی ڈبلیو سی کے رکن بھی ہیں، نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں تشکیل دیے گئے قانون، آر ٹی آئی، اور انسانی حقوق کے محکمہ کا پہلا اجلاس بہت ہی کامیاب رہا۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے پانچ سالوں میں اس محکمہ نے شاندار کام کیا ہے، جس میں انتخابی کمیشن اور دیگر کئی شکایات کا مؤثر جواب دیا گیا ہے۔


ڈاکٹر سنگھوی نے کہا کہ میٹنگ میں بہت سے اہم مسائل پر بات چیت کی گئی، بشمول کس طرح مختلف طبقات کو جوڑنا ہے اور ان ریاستوں میں کیا اقدامات کرنا ہیں، جن میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ انہوں نے محکمہ کی فعالیت کو بڑھانے اور اسے ضلعی سطح تک پھیلانے کی اہمیت پر زور دیا۔

میڈیا کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر سنگھوی نے فیک نیوز (فرضی خبروں) پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج کل سوشل میڈیا پر بے شمار غلط معلومات پھیلائی جاتی ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ فیک نیوز صرف ایک چھوٹا سا پہلو ہے، دراصل سوشل میڈیا پر بہت سی جھوٹی معلومات پھیلائی جاتی ہیں جنہیں درست کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی ٹیم نے حال ہی میں کئی ایف آئی آر درج کرائی ہیں اور غلط معلومات کو ہٹوایا ہے اور یہ عمل جاری رہے گا۔


ڈاکٹر سنگھوی نے اس بات پر زور دیا کہ نئی ٹیم تیز رفتار ردعمل (کوئیک ریسپانس) کی تیاری کرے گی اور تنظیمی اصلاحات پر توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے نوجوانوں اور سینئر لیڈران کی مشاورت کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ تمام تجاویز کو منظم طریقے سے عمل میں لایا جائے گا تاکہ محکمہ کو نئی توانائی اور سمت فراہم کی جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔