رافیل معاملہ میں کانگریس کا نیا انکشاف، معاہدہ کے بعد ریلائنس ایرو اسٹرکٹر کو ملا تھا لائسنس
کانگریس ترجمان پرینکا چترویدی کا کہنا ہے کہ ریلائنس ایرواسٹرکٹر لمیٹڈ کمپنی 24 اپریل 2015 کو بنی یعنی 10 اپریل 2015 کو رافیل ڈیل کے اعلان کے بعد سیتارمن نے اس کمپنی کو لائسنس دیا۔
نئی دہلی: کانگریس نے اتوار کو رافیل معاملہ میں نیا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اس سودے کا اعلان ہونے کے بعد ریلا ئنس ایرو اسٹرکٹر لمیٹڈ کمپنی کو اس وقت کامرس کی مرکزی وزیر نرملا سیتارمن نے لائسنس دیا تھا۔ کانگریس کی ترجمان پرینکا چترویدی نے آج یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ یہ سب جانتے ہیں کہ ریلائنس ڈیفنس کمپنی رافیل سودے سے 12 دن پہلے بنی تھی لیکن دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ ریلائنس ایرواسٹرکٹر لمیٹڈ کمپنی 24 اپریل 2015 کو بنی یعنی دس اپریل 2015 کو رافیل سودے کے اعلان کے بعد سیتارمن نے اس کمپنی کو لائسنس دیا تھا۔
پرینکا چترویدی نے یہ سوال اٹھایا کہ اس کے پیچھے کامرس کی وزارت کس کے کاروباری مفادات کی دفاع کررہی تھی۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ گزشتہ 4 جنوری کو پارلیمنٹ میں اپنی تقریر میں سیتارمن نے کہا تھا کہ وہ رافیل سودے کے آفسیٹ پارٹنر کے بارے میں نہیں بتا سکتی ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ 28 اکتوبر 2017 کو فرانس کے وزیر دفاع نے سیتارمن سے ملاقات کی تھی اور دونوں ڈسالٹ ریلائنس جوائنٹ وینچر کا سنگ بنیاد رکھنے کے لئے ناگپور گئے تھے اور ان کے ساتھ کابینہ کے ساتھی اور مہاراشٹر کے وزیراعلی بھی تھے۔
کانگریس ترجمان نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ سیتارمن نے آخر پارلیمنٹ کے سامنے یہ جھوٹ کیوں بولا اور انہوں نے کس کارپوریٹ ادارہ کے مفادات کے دفاع کے لئے ایسا کیا۔ انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ سیتارمن نے گزشتہ برس 14ستمبر کو یہ دعوی کیا تھا کہ ایچ اے ایل کے پاس 108 طیارے بنانے کی صلاحیت نہیں ہے، آخر ایسا کہہ کر سیتارمن کس کارپوریٹ کے مفادات کا دفاع کر رہی تھیں۔ انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ جب ایچ اے ایل کے ساتھ 13مارچ 2014 کو 36ہزار کروڑ کا ورک شیئر معاہدہ ہوچکا تھا تو ایچ اے ایل سے رافیل کا ٹھیکہ کیوں چھین لیا گیا۔ آخر کیا وجہ ہے کہ 75برس پرانے ایچ اے ایل کو ایک ایسی کمپنی سے سودے میں ہاتھ دھونا پڑا جو کمپنی رافیل سودے کے اعلان کے 12 دن بعد شروع ہوئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔